• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسلمانوں کی تنظیم کا نکاح کو فسخ کرنا

استفتاء

*** نے *** سے مارچ 2011ء  میں زمبابوے میں شادی  کی، اور جیسے ہی شادی کی تو ایک ہفتے کے بعد پتا چلا کہ *** نے 50 لاکھ کا فراڈ کیا ہے اور اس کے خلاف پولیس کیس بھی ہو گیا، پھر پولیس کو ضمانت دے کر اسے نکلوایا تو اس کے ویزے کا وقت بھی پورا ہو رہا تھا، *** نے اپنے ویزہ کو مزید لینے کے لیے اور پیسہ اور مال حاصل کرنے کے لیے *** سے شادی کی تھی، اور شادی کے دو ماہ بعد *** کا ویزہ ختم ہو گیا، اور یہ پاکستان واپس چلا گیا، پھر جن سے *** نے فراڈ کیا تھا وہ لوگ اس کی بیوی *** کے پاس آ جاتے اور تنگ کرتے، تو جو 10 لاکھ کا سامان *** زمبابوے چھوڑ گیا تھا *** نے وہ 10 لاکھ کا سامان بیچ کر 10 لاکھ کا قرضہ اتارا اور آہستہ آہستہ 40 لاکھ بھی اسی بیوی *** نے ادا کیا، کیونکہ لوگ اس کو تنگ کرتے تھے اور *** فراڈ کر کے پاکستان بھاگ گیا تھا، اور اپنی بیوی کو نفقہ دینے کے بجائے اس سے پیسے مانگتا کہ پاکستان پیسے بھجوا دو اور دھمکاتا رہتا کہ پیسے بھیجو ورنہ چھوڑ دوں گا، اس کی بیوی خرچہ پاکستان بھیجتی رہی اور اس کے ویزے کا پتہ کرنے کے لیے Immigration office گئی اور کئی بار مسلسل جاتی رہی، لیکن آفسران نے کہا کہ اس لڑکے *** پر فراڈ کا کیس ہے اس لیے  اس کو پرمٹ ویزہ نہیں مل سکتا اور نہ یہ زمبابوے آ سکتا ہے۔ حتی کہ اس کی بیوی نے کہا وزٹ ویزہ دے دو، جو کہ چند ماہ کا ہوتا ہے، بعد میں یہ پاکستان واپس چلا جائے گا، لیکن Immigration آفسران نے وزٹ ویزہ بھی دینے سے انکار کر دیا، کیونکہ اس کے خلاف فراڈ کیس کی شکایت تھی۔

اور لڑکی *** جو اس کی بیوی ہے وہ پاکستان نہیں جانا چاہتی اور نہ وہاں رہنا چاہتی ہے اور *** کو پاکستان  گئے تین سال ہو گئے ہیں تو اس کی بیوی نے زمبابوے کے عالم سے رابطہ کرکے مسئلہ پوچھا کہ میں اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، تو اس عالم نے پوری  تفتیش اور صورت حال کا جائزہ لے کر اس لڑکے *** کو خط لکھا کہ تین سال ہو گئے نہ تم نے نفقہ دیا اور نہ ہی کوئی حق زوجیت ادا کیا اور لڑکی بھی پاکستان آ کر نہیں رہ سکتی، اس لیے تم اس کو طلاق دے دو، تو *** نے کہا کہ میں نے طلاق نہیں دینی، پھر لڑکی کو کہا کہ پاکستان چلی جاؤ، تو لڑکی پاکستان جانے کو تیار نہیں اور یہ بات *** کو معلوم تھی کہ لڑکی *** وہ زمبابوے کی مستقل رہائشی ہے اور وہ ہمیشہ زمبابوے ہی رہے گی، پھر دوبارہ *** کو خط لکھا کہ تم طلاق دے دو، اس نے پھر نہیں دی، تو ماں باپ نے یہ سوچا کہ اگر *** اس کی بیوی پاکستان گئی تو یہ نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ پھر مولانا نے ساری صورتحال کو دیکھ کر یہ ***ہ کیا کہ نکاح کو فسخ کر دیا جائے۔ اور بعد میں *** نے عدت گذار کر نکاح کر لیا، باقی تفصیل جواب فتویٰ میں ہے۔

وضاحت: زمبابوے میں مسلمانوں کی ایک تنظیم ہے جو مسلمانوں سے متعلقہ مسائل حل کرتی ہے ان کی تحقیق کے بعد دار الافتاء و القضاء سے ***ہ لیا گیا جو کہ لف ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تعنت (عدم ادائیگی نفقہ) کی بناء پر مسلمانوں کی جماعت کی طرف سے فسخ نکاح درست ہے، جیسا کہ "حیلۂ ناجزہ” میں ہے:

"اور جس جگہ مسلمان حاکم موجود نہ ہو یا مسلمان حاکم کی عدالت میں مقدمہ لے جانے کا قانوناً اختیار نہ ہو یا مسلمان قواعد شرعیہ کے مطابق ***نہ کرتا ہو تو اس صورت میں فقہ حنفی کے مطابق تو عورت کی علیحد گی کے لیے بغیر خاوند کی طلاق وغیرہ کے کوئی صورت نہیں اور حتی الوسع لازم ہے کہ خلع وغیرہ کی کوشش کرے، لیکن اگر خاوند کسی طرح نہ مانے یا بوجہ مجنون یا لا پتہ ہونے کے اس سے خلع وغیرہ ممکن نہ ہو اور عورت کو صبر کی ہمت نہ ہو تو مجبوراً مالکیہ کے مذہب کے مطابق دیندار مسلمانوں کی پنچایت میں معاملہ پیش کرنے کی گنجائش ہے، کیونکہ مالکیہ کے مذہب میں قاضی وغیرہ نہ ہونے کی صورت میں یہ صورت بھی جائز ہے کہ محلہ کے دیندار مسلمانوں کی ایک جماعت جن کا عدد کم از کم تین ہو پنچایت کرے اور واقع کی تحقیق کر کے شریعت کے موافق حکم کر دے تو یہ بھی قضائے قاضی کے قائم مقام ہو جاتا ہے۔ ” (34) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved