• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جنات کی حقیقت

استفتاء

(۱)جنات کی کیا حقیقت ہے؟

(۲)کیا اللہ تعالی نے انہیں اتنی قدرت دی ہے کہ وہ انسان پر قابض ہوکر اسے تنگ کریں ؟

(۳)اوران سے کیسے بچاجاسکتا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جنات اللہ تعالی کی ایسی مخلوق ہیں  جو آگ سے پیدا کیے گئے ہیں ،انسان کی نظروں سے اوجھل ہیں ،روح و جسم سے مرکب ہیں  اور عقل وشعو ر بھی رکھتے ہیں،انسان  کی طرح ان کو بھی عبادت کا  مکلف بنایا گیا ہے

معارف القرآن(۸/۵۷۴)میں ہے:

(۱)جن مخلوقات الٰہیہ میں ایک ایسی مخلوق کا نام ہےجو ذی اجسام بھی ہیں ذی روح بھی اور انسان کی طرح عقل و شعور والے بھی مگر لوگوں کی نظروں سے مخفی ہیں، اسی لئے ان کا نام جن رکھا گیا کہ جن کے لفظی معنے مخفی کے ہیں ۔ ان کی تخلیق کا غالب مادہ آگ ہے جیسے انسان کی تخلیق کا غالب مادہ مٹی ہے۔ اس نوع میں بھی انسان کی طرح نر و مادہ یعنی مرد و عورت ہیں اور انسان ہی کی طرح ان میں تو الدوتناسل کا سلسلہ بھی ہے۔

(۲) اللہ تعالی نے انہیں اتنی قدرت و طاقت دی ہے جس کی وجہ سے وہ  انسان پر قابض ہوکر اسے تنگ کرسکیں۔

قرآن پاک میں ہے:

الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنادیا ہو

بخاری شریف(1518/2)میں ہے:

إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم

شیطان (جنات)انسان میں داخل ہوسکتے ہیں۔

قال الحافظ ابن الحجر العسقلانى : وفيه أن الله جعل للشيطان قوة على التوصل إلى باطن الإنسان

(۳)جنات کے شر سے بچنے کے لئے احادیث میں متعدد دعائیں آئیں ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں۔

اَعُوْذُ بِوَجْهِ اللهِ الکريمِ النَّافِعِ وَ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ التِّى لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرّ وَلَا فَاجِر مِّنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ مِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَ مِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيْهَا وَ مِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فىِ الْاَرْضِ وَ مِنْ شَرِّ مَا يخُرُجُ مِنْهَا وَ مِنْ شَرِّ فِتَنِ الْلَيْلِ وَ النَّهَارِ وَ مِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إلّا طَارِقاً يَطْرُقُ بِخَيْرٍ، يَا رَحْمٰن (پرنور دعائیں)

(۲)أَعُوْذُ بِاللهِ السَّمِيْعِ الْعَلِيْمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ  (کنز العمال)

(۳) أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُون(ابوداؤد)

اس کے علاوہ بعض آیات کے بارے میں بھی بعض علماء کا تجربہ ہے کہ وہ جنات کے شر سے بچاؤ کے لئے مفید ہیں جو کہ "منزل ” کے نام سے علیحدہ سے چھپی ہوئی مل جاتی ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved