- فتوی نمبر: 25-14
- تاریخ: 15 اگست 2021
- عنوانات: عبادات
استفتاء
1-کیا مذی لگے کپڑوں میں نماز ادا کی جاسکتی ہے؟
2-کیا مذی سے پاک ہو نے کے لیے وضو فرض ہے اور کیا اس وضو سے نماز ادا کر سکتے ہے؟
براۓ مہربانی راہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1-مذی نجاست غلیظہ میں سے ہے ، نجاست غلیظہ اگر پتلی اور بہنے والی ہو ، بدن یا کپڑے پر لگ جائے اگر وہ پھیلاؤ میں ایک درہم یعنی ہتھیلی کے گہراؤ (پونے تین سینٹی میٹر قطر ) کے پھیلاؤ یعنی 5.94 مربع سینٹی میٹر کے رقبے کے برابر یا اس سے کم ہو تو معاف ہے یعنی اس کو دھوئے بغیر نماز پڑھ لے تو نماز ہو جائے گی لیکن اسے نہ دھونا اور برابر نماز پڑھتے رہنا مکروہ اور براہے اگر اس سے زیادہ لگ جائے تو دھوئے بغیر نماز درست نہیں۔
2- مذی نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ، لہذا کسی بھی ایسی عبادت میں جو بغیر وضو کے درست نہ ہو مشغول ہونے کے لیے وضو کرنا پڑے گا ، اور اگر پہلے وضو کر لیا تو اسی وضو سے نماز بھی پڑھ سکتا ہے ۔
فتاوی شامی(1/451) میں ہے:
(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وان كره تحريما ، فيجب غسله ، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل، …….. (وهو مثقال) عشرون قيراطا (في) نجس (كثيف) له جرم ، (وعرض مقرع الكف) وهوداخل مفاصل اصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) ادمي، وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء او غسل مغلظ
فتاوی شامی(1/234) میں ہے:
(وينقضه خرج) كل خارج (نجس) بالفتح و يكسر (منه) اي من المتوضي الحي معتادا اولا من السبيلين اولا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved