- فتوی نمبر: 8-20
- تاریخ: 29 اکتوبر 2016
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
Samz کمپنی کے کیمیکل دیواروں، چھتوں اور واٹر ٹینکیوں میں سیم اور لیکج ختم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان کیمیکل کے استعمال کا اصل طریقہ کار یہ ہے کہ جب اس کیمیکل کا ایک کوٹ کر دیا جائے تو اس پہلے کوٹ کو خشک ہونے میں تقریباً پانچ سے چھ گھنٹے کا وقفہ ضروری ہوتا ہے تاکہ پہلا کوٹ اچھی طرح اپنی جگہ پکڑ لے پھر اس کے بعد دوسرا کوٹ کیا جاتا ہے اور اس کے خشک ہونے میں بھی اتنا ہی وقت درکار ہوتا ہے پھر اس پر تیسرا کوٹ کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار کے مطابق اگر کام کیا جائے تو یہ تین کوٹ شمار ہوتے ہیں لیکن اگر ایک کوٹ کرنے کے بعد فوراً دوسرا اور تیسرا کوٹ کیا جائے تو اصولاً یہ ایک کوٹ ہی شمار ہوتا ہے۔ ابتدا می*** مذکورہ بالا طریقہ کار کے مطابق تین کوٹ کروایا کرتے تھے۔ لیکن اس میں انہیں بچت کم تھی۔ لہٰذا اس صورت حال کے پیش نظر لیبر نے ان سے کہا کہ ہم دو کوٹ ہی کر دیا کریں گے لیکن انہوں نے منع کیا کہ نہیں کوٹ آپ تین ہی کریں بچت ہو یا نہ ہو۔ البتہ اس ڈر کے پیش نظر کے لیبر کہیں اپنی مرضی سے کام چوری کرتے ہوئے دو کوٹ نہ لگا دیں اور آمدنی میں حرام کا شبہ آ جائے اب یہ کلائنٹ کو تین کوٹ کا نہیں کہتے بلکہ یوں کہتے ہیں کہ ہم دو کوٹ لگائیں گے ایک ایکو پلاسٹ کا اور ایک روفلیکس کا، (واضح رہے کہ ایکو پلاسٹ اور رد فلیکس دونوں کیمیکل کے نام ہیں) البتہ *** کو اس کام کا اتنا تجربہ ہو چکا ہے کہ وہ دیکھ لیتے ہیں کہ اس کلائنٹ کا کام دو کوٹ سے پورا ہو جائے گا یا اس کے لیے تیسرا کوٹ بھی کرنا پڑے گا لہٰذا جس کا کام دو کوٹ سے پورا ہو وہاں دو کوٹ کرتے ہیں اور جس کے لیے تین کوٹ کی ضرورت ہو وہاں تیسرا کوٹ بھی کر دیتے ہیں خلاصہ یہ کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کلائنٹ کا کام تسلی بخش ہونا چاہئے چاہے وہ کام دو کوٹ سے پورا ہو یا تین کوٹ سے پورا ہو۔ مذکورہ طریقہ کار کے مطابق سروسز دینے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ طریقہ کار کے مطابق جب کلائنٹ کو تمام صورتحال سے آگاہ کرنے کے بعد اس کی رضا مندی سے تسلی بخش کام کیا جاتا ہے اور کلائنٹ کو مطمئن کر دیا جاتا ہے تو اس طرح سروسز دینا شرعاً درست ہے۔
(١) المحیط البرهاني: (١١/٢١٨) طبع ادارة القرآن)
یجب أن تکون الأجرة معلومة، والعمل إن وردت الإجارة علی العمل… وهذا لأن الأجرة معقود به، والعمل أو المنفعة معقود علیه و إعلام المعقود علیه شرط تحرزاً عن المنازعة۔
(٢)درالحکام: ج ١ص٥٠٣۔ المادہ ٤٥٠
یشترط أن تکون الأجرة معلومة أي لعدم فسادها أولاً أن تکون الأجرة معلومة تماماً قدراً و نوعاً. أي لایکون شیٔ منها مجهولاً کلاً أو بعضاً.
الهدایة: (٣/٢٩٣)
لا یصح حتی تکون المنافع معلومة والأجرة معلومة…….. والله تعالیٰ أعلم بالصواب.
© Copyright 2024, All Rights Reserved