• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دشواریاں

  • فتوی نمبر: 8-34
  • تاریخ: 10 اکتوبر 2015

استفتاء

١۔بعض اوقات پی کمپنی کا کلائنٹ کسی ایسے مال کا آرڈر دے دیتا ہے کہ جو روزمرہ کے معمول میں تیار نہیں ہو رہا ہوتا مثلاPPRCکے بہت بڑے سائز کے پائپ کا آرڈر دے دیا جو عام طور پر تیار نہیں کیا جاتا تو کمپنی کو یہ مال اسپیشل تیار کرنا پڑتا ہے

اس میں دیر بھی لگ جاتی ہے ۔تو ایسی صورت میں بعض اوقات کلائنٹ ناراض ہو جاتا ہے۔ مذکورہ صورت کا شرعی حکم کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں گاہک کے ساتھ مقرر کردہ وقت پر سامان تیار کر کے دینا، پی کمپنی پر شرعاً لازم ہے، اور اگر کسی سامان کے تیار کرنے میں زائد وقت درکار ہو، تو شروع میں ہی گاہک کے ساتھ اتنی مدت طے کی جائے کہ اس دوران مال تیار ہو سکتا ہو، تاہم اس کے باوجود اگر کبھی کبھار کسی عذر کی بناء پر، مقررہ وقت میں سامان تیار نہ ہو سکے، تو گاہک کو پیشگی اطلاع دینی چاہئے، تاکہ اس کو بعد میں پریشانی نہ ہو۔

(١)قال الله تعالیٰ: (المائدة: ١)

یاأیُهاالذین اٰمنوا آوفوا بالعقود۔

(٢)مرقاة المفاتیح: (١٤/١٥٠)

عن النبی صلى الله عليه و سلم قال: إذا وعد الرجل أخاه و مِن نیته أن یفي… فلم یوف أي بعذر، ولم یجیٔ للمیعاد أي ممانع، فلا إثم علیه… ومفهومه أن من وعد ولیس من نیته أن یفي فعلیه الإثم، سواء وفی به أو لم یوف، فإنه من أخلاق المنافقین.

(٣) المعاییر الشرعیة: (الاستصناعة ١٤٧)

٣/٦١… یحب علی الصانع إنجاز العمل وفقاً للمواصفات المشروطة في العقد، و في المدة التي المتفق علیها، أو في المدة المناسبة التي تقتضيها طبعیة العمل وفقاً للأصول المتعارف علیها لدی أهل الخبرة. فقط والله تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved