- فتوی نمبر: 8-37
- تاریخ: 10 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
١۔ پاپولر کمپنی کی طرف سے بعض اوقات کلائنٹ کو ڈیلیوری وقت مقررہ سے لیٹ ہوجاتی ہے۔ اس پرکلائنٹ کے ساتھ بحث مباحثہ ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ڈیلیوری کی مدت طے ہو تو متعینہ مدت تک مال پہنچانا ضروری ہے۔ لیکن اگر کوشش کے باوجود کسی معقول وجہ سے تاخیر ہو
جائے، مثلاً: لوڈشیڈنگ اور ہڑتال وغیرہ تو پھر وعدہ خلافی کے زمرہ میں نہیں آئے گا، البتہ اگر ملازمین کی سستی اور غفلت کی وجہ سے ایسا ہو اور ملازمین کو کنٹرول کرنا مالک کے اختیار میں ہو تو اس صورت میں مالک بھی گنہگار ہو گا۔
(١)المائدة: (آیت نمبر١)
یا أیهاالذین آمنوا أوفوا بالعقود۔
(٢) البیهقی: (١٠/ ١٩٨)
إذا وعد الرجل أخاه، و من نیته أن یفي له، فلم یف، ولم یجیٔ للمیعاد، فلا إثم علیه.
تجارتی کمپنیوں کا لائحہ عمل شریعت کے دائرہ میں: (١٨٠)
………………………………………… فقط والله تعالٰی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved