- فتوی نمبر: 8-47
- تاریخ: 12 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
پی کمپنی اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں سپلائی میں بعض اوقات تاخیر ہو
جاتی ہے تو ڈیلر ناراضگی کا اظہار کرتا ہے کہ کیوں تاخیر ہوئی ہے ؟ اس طرح جب ڈیلر سے مال (Stock) واپس اٹھانا ہو تو اس میں پی کمپنی کی طرف سے بعض اوقات سستی ہوتی ہے۔ کیونکہ گاڑی والے نے اور جگہوں میں بھی سپلائی دینی ہوتی ہے۔ اگر مال (Stock) اٹھا کر گاڑی میں رکھ دے تو ہر دفعہ اسے اٹھانا اور نیچے سے مال نکالنا پڑتا ہے۔ اس لیے اس میں سستی ہوتی ہے تو اس سے ڈیلر ناراض ہوتا ہے۔ مذکورہ صورت میں پی کمپنی کو کیا کرنا چاہیے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مال سپلائی کرنے میں وقت مقررہ سے بلاعذر تاخیر کرنا وعدہ خلافی ہے جو کہ گناہ ہے۔ اس سے بچنا چاہیے۔ اسی طرح ڈیلر سے مال واپس اٹھانے کے لیے جو وقت طے ہو جائے اس کی بھی پابندی کی جائے اگر کوئی عذر پیش آ جائے تو ڈیلر کو اطلاع کر دی جائے تاکہ اسے پریشانی نہ ہو۔
(١) قال الله تعالٰی (بني اسرائیل: ٣٤)
”وأوفوا بالعهد إن العهد کان مسؤلا۔”
(٢) مسند أحمد (٣:١٣٥، ١٥٤، ٢١، ٢٥١)
”لا إیمان لمن لا أمانة له ولا دین لمن لا عهدله۔”
(٣) مجلة مجمع الفقه الإسلامی، (العدد الخامس۔ قرار رقم ٢،٣ـ٢:١٠٩٩)
”الوعد یکون ملزما للواعد دیانة إلا لعذر، و هوملزم قضاء إذا کان معلقاً علی سبب و دخل الموعود في کلفة نتیجة الوعد و یتحدد أثر الإلزام في هذه الحالة، إما بتنفیذ الوعد و إما بالتعویض عن الضرر الواقع فعلا بسبب عدم الوفاء بالوعد بلا عذر۔” فقط والله تعالٰی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved