- فتوی نمبر: 8-56
- تاریخ: 12 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
پی کمپنی اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں پی کمپنی ہر دفعہ مال منگوانے پر ڈیلر کو ڈسکاؤنٹ نہیں دیتی بلکہ مہینے کے آخر میں ڈیلر کا کھاتہ دیکھتی ہے کہ اس نے مہینہ بھر کتنا مال منگوایا ہے پھر پی کمپنی اس مجموعہ میں سے 2%(ایڈوانس پیمنٹ کی صورت میں )یا1% (نقد پیمنٹ کی صورت میں )ڈسکاؤنٹ کر دیتی ہے۔آیا مذکورہ طریقہ کار شرعاًدرست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ طریقہ کار شرعاًدرست ہے۔
(١) لما في الهندیة (٣/١٧٣) طبع: دار صادر، بیروت
حط بعض الثمن صحيح ويلتحق بأصل العقد عندنا كالزيادة سواء بقي محلا للمقابلة وقت الحط أو لم يبق محلا كذا في المحيط. إذا وهب بعض الثمن عن المشتري قبل القبض أو أبرأه عن بعض الثمن فهو حط فإن كان البائع قد قبض الثمن ثم حط البعض أو وهب بأن قال وهبت منك بعض الثمن أو قال حططت بعض الثمن عنك صح ووجب على البائع رد مثل ذلك على المشتري.
(٢) وفي الدرالمختار (٧/٣٩٦،٣٩٨) طبع: دارالمعرفة بیروت
(و)صح (الحط منه) و لو بعد هلاک المبیع و قبض الثمن…(و) صح (الزیادة في المبیع) و لزم البائع دفعها(إن) في غیر سلم. زیلعی.
(٣) وفي درر الحکام (١/٢٤١) طبع: دار عالم الکتب بیروت
(المادة: ٢٥٦) حط البائع مقدارا من الثمن المسمى بعد العقد صحيح ومعتبر مثلا لو بيع مال بمائة قرش ثم قال البائع بعد العقد حططت من الثمن عشرين قرشا كان للبائع أن يأخذ مقابل ذلك ثمانين قرشا ………………………………فقط والله تعالٰی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved