• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی کمپنی کا مال تجویز کرنے پرکنسلٹنٹ کا اس سے معاوضہ لینا

استفتاء

بلڈنگ تعمیر کرانے والے کنسلٹنٹ کو چونکہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس پراجیکٹ میں لاکھوں یا کروڑوں کا مال لگے گا لہٰذا جب وہ کسی برینڈ کو تجویز کر رہا ہوتا ہے تو اس کنسلٹنٹ کی کمپنی سے یہ توقعات ہوتی ہیں کہ کمپنی بھی اس کے ساتھ کچھ تعاون کرے ۔چنانچہ ایسی صورت میں کمپنیاں کنسلٹنٹ کے ساتھ تعاون بھی کرتی ہیں بعض کمپنیاں کنسلٹنٹ کو چیک دیتی ہیں، بعض بیرون ممالک کا سفر کراتی ہیں ،بعض اے سی، فریج وغیرہ دیتی ہیں۔لیکن پی کمپنی کا مال تجویز کرنے پر انہیں پی کمپنی کی طرف سے کچھ نہیں دیا جاتا۔ اگر ماضی میں کبھی کچھ ہوا ہو تو یہ ممکن ہے لیکن اب موجودہ صورتحال یہ ہے کہ کنسلٹنٹ کو کوئی ایسی رقم یا قیمتی ہدیہ نہیں دیا جاتا۔ البتہ اتنا کیا جاتا ہے کہ بعض اوقات ان کو انفرادی طور پر یا ان کی ٹیم کو کھانے پر بلا لیا جاتا ہے یا بعض اوقات ان کو موبائل کا تحفہ دے دیا جاتا ہے۔ پرموشنل ایکٹویٹیز اور پبلسٹی میٹریل یعنی کیلنڈر، گھڑی ، پیپر ویٹ یا کیپ وغیرہ دیے جاتے ہیں ۔ اسی طرح کئی سال پہلے کمپنی نے ان کنسلٹنٹس کے لیے ایک اجتماعی پروگرام منعقد کیا تھا جس میں ان کنسلٹنٹس کو اکٹھاکیا گیا تھا انہیں کمپنی کی پروڈکٹ سے متعلق بتایا (Brief) گیا۔ پھر قرعہ اندازی ہوئی ہے قرعہ اندازی میں بعض اوقات سب شرکاء کو شامل کیا جاتا ہے اور بعض اوقات مخصوص شرکاء جو کہ کمپنی کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں، کو قرعہ اندازی میں شامل کیا جاتا ہے۔ قرعہ اندازی میں جن کا نام نکل آئے انہیں مختلف انعامات مثلاً عمرہ ٹکٹ، اے سی، موبائل فون وغیرہ دیے جاتے ہیں۔ تاہم یہ انعامات پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتے بلکہ کمپنی اپنی صوابدید کے مطابق جو کچھ دینا چاہے دیتی ہے البتہ اب گزشتہ کئی سالوں سے کمپنی یہ پروگرام منعقد نہیں کر رہی۔

(i)  کنسلٹنٹ کو کمپنی کا مال تجویز کرنے پر انعام کی پیش کش کرنے کا کیا حکم ہے ؟ نیز اس سلسلے میں پی کمپنی کے مذکورہ بالا طرز عمل کا کیا حکم ہے ؟

(ii)کنسلٹنٹس کے لیے اجتماعی پروگرام منعقد کرنا اور بذریعہ قرعہ اندازی انعامات تقسیم کرنے کا کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

i۔ کنسلٹنٹ کو کمپنی کا مال تجویز کرنے پر انعام کی پیش کش کرنا رشوت ہے۔ البتہ ایسے چھوٹے موٹے ہدیے (مثلاً کیلنڈر، گھڑی، پیپر ویٹ یا کیپ وغیرہ) دینا جائز ہے، جن کی وجہ سے کنسلٹنٹ اپنے آپ پر اس کمپنی کا مال خریدنے میں دباؤ محسوس نہ کرے۔

نیز پی کمپنی کی مذکورہ بالا صورت میں موبائل فون تحفے میں دینا اور کھانا کھلانا رشوت کے زمرے میں آتا ہے اس کے علاوہ باقی پرموشنل ایکٹویٹیز اور پبلسٹی میٹریل یعنی کیلنڈر، گھڑی، پیپر ویٹ یا کیپ جیسے ہدیے دینا درست ہے۔

ii۔ کنسلٹنٹس کے لیے اجتماعی پروگرام منعقد کرنا اور بذریعہ قرعہ اندازی ذکر کردہ انعامات دینا بھی رشوت ہے۔

(١) لما في البخاري: ٩/٧٦ (رقم الحدیث:  ٧١٩٧) طبع شامله

حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن أبي حميد الساعدي، قال: استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا على صدقات بني سليم، يدعى ابن اللتبية، فلما جاء حاسبه، قال: هذا مالكم وهذا هدية. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فهلا جلست في بيت أبيك وأمك، حتى تأتيك هديتك إن كنت صادقا» ثم خطبنا، فحمد الله وأثنى عليه، ثم قال: ” أما بعد، فإني أستعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله، فيأتي فيقول: هذا مالكم وهذا هدية أهديت لي، أفلا جلس في بيت أبيه وأمه حتى تأتيه هديته، والله لا يأخذ أحد منكم شيئا بغير حقه إلا لقي الله يحمله يوم القيامة، فلأعرفن أحدا منكم لقي الله يحمل بعيرا له رغاء، أو بقرة لها خوار، أو شاة تيعر ” ثم رفع يده حتى رئي بياض إبطه، يقول: «اللهم هل بلغت» بصر عيني وسمع أذني.

(٢) سنن أبي داؤد: (3/300)

حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا ابن أبي ذئب، عن الحارث بن عبد الرحمن، عن أبي سلمة عن عبد الله بن عمرو، قال: لعن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – الراشي والمرتشي.

(٣) الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار:5/372)

( ويرد هدية ) التنكير للتقليل، ابن كمال. وهي ما يعطى بلا شرط إعانة بخلاف الرشوة

قوله: (ويرد هدية ) الأصل في ذلك وما في البخاري ، عن أبي حميد الساعدي ((قال استعمل النبي صلى الله عليه وسلم رجلا من الأزد يقال له ابن اللتبية على الصدقة فلما قدم قال: هذا لكم، وهذا لي قال عليه الصلاة والسلام هلا جلس في بيت أبيه أو بيت أمه فينظر أيهدى له أم لا)) قال عمر بن عبد العزيز : كانت الهدية على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم هدية واليوم رشوة .

ذكره البخاري ، واستعمل عمر أبا هريرة فقدم بمال فقال له من أين لك هذا ؟ قال : تلاحقت الهدايا فقال له عمر أي عدو الله هلا قعدت في بيتك ، فتنظر أيهدى لك أم لا فأخذ ذلك منه ، وجعله في بيت المال ، وتعليل النبي صلى الله عليه وسلم دليل على تحريم الهدية التي سببها الولاية فتح…

قال في جامع الفصولين: القاضي لا يقبل الهدية من رجل لو لم يكن قاضيا لا يهدي إليه ويكون ذلك بمنزلة الشرط …. تعليل النبي صلى الله عليه وسلم دليل على تحريم الهدية التي سببها الولاية وكذا قوله وكل من عمل للمسلمين عملا حكمه في الهدية حكم القاضي اهـ.

(٤) الفتاوی الهندیة: (3/330)

الهدیة مال یعطیه ولا یکون معه شرط والرشوة مال یعطیه بشرط أن یعینه کذا في خزانة المفتین.

(٥) البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری: (6/305)

الفرق بين الهدية والرشوة أن الرشوة ما كان معها شرط الإعانة بخلاف الهدية وفي خزانة المفتين مال يعطيه ولا يكون معها شرط والرشوة مال يعطيه بشرط أن يعينه.

(٥) درر الحکام: (١/٥١)

(المادة:٤٣) المعروف عرفاً کالمشروط شرطاً. فقط والله تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved