• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے متصل بعد انشاء اللہ لکھنا

استفتاء

ایک شخص نے کئی لوگوں کو اپنی بیوی اور اس کے والد کا نام لکھ کر مندرجہ ذیل میسج کیا "میں اپنی بیوی فلاں بنت فلاں کو طلاق دیتا ہوں ان شاء اللہ تعالیٰ”۔ کیا اس طرح لکھ کر میسج کرنے سے طلاق ہو گئی یا نہیں؟

نوٹ: فلانہ بنت فلاں کی جگہ بیوی اور اس کے والد کا نام تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ ان شاء اللہ تعالیٰ کا لفظ الفاظ طلاق کے ساتھ متصلاً لکھا گیا ہے لہذا اس طرح طلاق لکھنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

و لو كتب إليها أما بعد فأنت طالق ثلاثاً إن شاء الله موصولاً بكتابته لا تطلق و إن كان مفصولاً تطلق. (هندية: 1/ 378) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved