• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تھیلا سیمیا مائنر کی وجہ سے فسخ نکاح

استفتاء

میرا نکاح *** ولد *** *** سے 9 مارچ 2014ء کو *** میں ہوا، *** *** گذشتہ تقریباً 10 سال سے *** میں بغرض تعلیم و ملازمت مقیم ہے، اس کے والدین اور بہن بھائی طویل عرصہ سے مسقط میں مقیم ہیں۔ *** نے شادی کا پیغام جنوری کے آخر میں ہمارے ہاں بھیجا جو میں نے اپنے والدین کو بتلا دیا اور *** کی والدہ نے میری والدہ کو فون کر کے رشتہ مانگا، میری والدہ نے لڑکے کی تعلیم اور دیگر معلومات پوچھیں اور یہ بھی پوچھا کہ آپ کے خاندان میں کوئی بیماری تو نہیں ہے جس کا انہوں نے تھی میں جواب دیا، اس کے بعد *** نے میرے ابو کو فون کیا اور کافی تفصیل سے انٹرویو ہوا، جس میں اس نے بتلایا کہ دو سال ***  میں اکاؤنٹس اور فائننس کی ڈگری حاصل کی ہے، لیکن ملازمت آئل کمپنی کے آفس میں کر رہا ہے، اسی طرح کی چند مزید فون کالز اور *** کے والد کی طرف سے بھی فون کالز کے بعد میرے والدین نے شادی کی حامی بھر لی، لیکن شرط یہ تھی کہ صرف نکاح ہو گا، جس کے لیے وہ چند دن کی چھٹی پر آئے گا اور رخصتی صرف اسی وقت ہو گی جب *** کا میرا ویزہ آ جائے گا، *** پروگرام کے مطابق 7 مارچ کو *** پہنچا اور اس کے والدین ایک دن پہلے *** آئے، 9 مارچ کو نکاح کی رسم ادا کی گئی، حق مہر کے لیے *** کی

طرف سے 16 تولے سونا کے زیورات لائے گئے۔

نکاح کے چند دن بعد *** میں *** نے مجھے بتلایا کہ اس کا خون گاڑھا ہے اور اس کے لیے وہ دوائی لیتا ہے، ورنہ برین ہیمرج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، اس بات پر میں پریشان ہوئی تو کہتا ہے کہ کوئی بڑی بات نہیں ہے، میں ویسے ہی کہہ رہا تھا، *** اور اس کے والدین کا قیام ہوٹل میں ہی رہا تھا، *** 19 مارچ کو واپس *** چلا گیا، اور تقریباً دو ماہ تک فون پر رابطہ رہا اور نارمل بات چیت چلتی رہی، لیکن پھر اس کی باتوں سے مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس کی باتوں کا معیار پہلے کی بنسبت گرتا جا رہا ہے، جب بھی میں تعلیم کے بارے میں بات کرتی تو اس کا جواب گول کر جاتا اور کہہ دیتا "ہاں میں تو جاہل ہوں”، اور کبھی ڈانٹ دیتا، میری اپنی تعلیم ایم ایس سی ہے، اب ایم فل تقریباً مکمل ہونے والا ہے، اور میں یونیورسٹی میں لیکچرار ہوں، *** کی باتوں نے مجھے اس کی تعلیم کے بارے میں شک میں مبتلا کر دیا، اس کی طویل فون کالز میں زیادہ تر فضول باتیں اور پھر کہہ دینا "میں تو مذاق کر رہا تھا”۔ اسی دوران *** نے میری والدہ کو فون کر کے یہ کہا کہ اگر حفصہ *** میں آ کر کام نہیں کرے گی تو میں اس کی بالکونی میں الٹا لٹکا دوں گا، اور میری والدہ نے اس بات کو سخت نا پسند کیا، تو کہنے لگا "میں تو مذاق کر رہا تھا”۔ چند دن کے بعد *** نے میری بڑی بہن کو فون کر کے کہا کہ حفصہ کام نہیں کرے گی تو اس کو بالکونی میں ساری رات الٹا لٹکا کر رکھوں گا، جب سردی میں ککڑے گی تو دیکھوں گا کیسے کام نہیں کرتی، اور جب میری بہن کو بھی یہ بات بہت بُری لگی تو تب بھی یہی کہا کہ میں تو مذاق کر رہا تھا، اس طرح پھر اس کا معمول بن گیا کہ بات بات پر یہ دھمکی دیتا کہ ایک دفعہ تم یہاں آ جاؤ پھر کوئی اور تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہو گا اور میں تمہیں دیکھ لوں گا، اسی طرح مجھے میری جاب چھڑوانے پر مجبور کیا اور چھوڑنے کے کچھ عرصہ ہی بعد کہنا شروع کر دیا کہ جاب تلاش کرو، جون میں جاب چھوڑی تھی۔

اگست کے آخر میں *** نے مجھے میڈیکل کروانے کا کہا اور خاص طور پر تھیلا سیمیا کا ٹیسٹ کرواؤ، جبکہ میں پہلےہی ویزہ کی درخواست کے لیے مکمل میڈیکل کروا چکی تھی، اس لیے مجھے یہ مطالبہ عجیب لگا اور اس کی بات بھی کہ اپنے والدین کو بتلائے بغیر خود جا کر تھیلا سیمیا کا ٹسٹ کرواؤ، مجھے اس بیماری کے بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا اور میں بہت حیران تھی کہ کیا معاملہ ہے، اس سے بار بار پوچھنے پر *** نے بتایا کہ اس کو تھیلا سیمیا ہے، اس پر میں پریشانی میں مبتلا ہو گئی، اور تقریباً ایک ماہ تک اسی پریشانی میں خود ہی خود سوچتی رہی اور اس کے بعد والدہ سے ذکر کیا اور میرے والد کے کہنے پر میں نے *** کو کہا کہ میرے والد سے بات کرے، اسی دوران ایک مشترکہ ای میل اکاؤنٹ سے مجھے *** کی ایک C.V نظر آ گئی، جس میں اس کی *** میں تعلیم کا کوئی ذکر نہیں تھا، اور گذشتہ دس سال میں تمام ملازمت Guard کے طور پر کرتا رہا ہے، جب میں نے مزید اس سے استفسار کیا تو تسلیم کیا کہ ملازمت  Guard کی ہی کرتا رہا ہوں۔

میرے والد صاحب نے جب اس کا فون آنے پر اسے اپنی میڈیکل رپورٹ اور تعلیم کی اسناد کی نقل ارسال کرنے کا کہا تو اس نے کہا اس طرح تو میں ساری عمر صفائی ہی پیش کروں گا، لیکن جب والد کا یہ مطالبہ مسلسل رہا تو اس نے میڈیکل رپورٹ ارسال کر دی اور تعلیم کا نا مکمل ہونے کا اقرار کر لیا ہے، اور تسلیم کیا کہ بیماری کا علم اس کو ایک سال پہلے سے تھا۔

میرے والد نے اس کو بتلایا کہ تم نے دھوکہ کیا ہے، دونوں باتیں آپ شادی کی تجویز کے وقت بتلانا چاہیے تھیں اور یہ تو بہت

بڑا دھوکہ کیا ہے، یہ ہی بات اس کے کزن کا فون آنے پر کہی، اس کے ماموں کو کہی اور اسی طرح اس کی والدہ کے فون آنے پر بتلایا، مگر وہ لوگ یہ کہتے ہیں کوئی بات نہیں، آپ رشتہ قائم رکھیں، ان کو کوئی کو اعتراض نہیں ہے، اسی دوران *** نے یہ بھی کہا کہ "جاؤ میں تمہاری امیگریشن کی درخواست with draw کر رہا ہوں”، اپنے والدین کو بتلا دو۔ یہ بات *** نے اپنی بیماری کا اقرار کرنے کے بعد گالی گلوچ والی زبان استعمال کرنا شروع کر دی تھی۔  مجھے ان حالات میں اس شخص پر بالکل بھروسہ نہیں رہا ہے اور جھوٹ پر مبنی مجھے ان حالات میں اس شخص پر بالکل بھروسہ نہیں رہا ہے اور اس رشتہ کو قائم نہیں رکھ سکتی، نکاح کے بعد فون پر *** سے گفتگو کے دوران اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ یہ شراب نوشی اور لڑکیوں کے چکر میں بھی رہا ہے، بلکہ یہاں تک بھی تسلیم کیا ہے کہ وہ شادی پر آنے سے پہلے تک کسی فلپائن  کی لڑکی کے ساتھ باقاعدہ رہ رہا تھا۔

ان تمام باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میں آپ لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ میرے لیے علیحدگی کا راستہ نکالا جائے، میں اس طرح کے شخص سے نکاح قائم نہیں رکھ سکتی، خدا کا شکر ہے میری رخصتی نہیں ہوئی اور نہ ہی رخصتی کا سوچ سکتی ہوں، میں عرض کروں کہ میرا حق طلاق میری یا میرے وکیل کی مرضی کے بغیر نکاح خواں نے نکاح نامہ پر کراس کیا ہے، مجھے طلاق تفویض کیا جائے۔ ایک بیمار، جاہل اور غلط بیانی کرنے والے شخص کے ساتھ گذارہ نہیں کر سکتی جبکہ وہ بدکردار بھی ہو، میرے والد صاحب نے *** کو فون کر کے کہہ دیا ہے کہ حق مہر کے زیورات اور ملبوسات آپ کو واپس کر دیں گے، آپ ہماری بیٹی کو طلاق لکھ کر *** میں پاکستانی سفارت خانہ سے تصدیق کروا کر ارسال کر دو، اور یہی بات اس کے والد کو بھی کہہ دی ہے، مگر وہ دھمکی دے رہے ہیں کہ ان کا مسقط سے آنے کا اور جانے کا بھی خرچہ اور ہوٹل کا خرچہ ادا کرو اور پہلے سامان واپس کرو، پھر طلاق دیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت عدالت کے ذریعے اپنا نکاح فسخ  کرا سکتی ہے۔

منسلکہ رپورٹ کے مطابق شوہر  تھیلاسیمیا مائنر  (Minor) میں مبتلاہے،اگر عورت میں تھیلا سیمیا کا کچھ اثر نہ ہو اور اس کی ذات کا کچھ ضرر نہ ہو لیکن نصف اولاد تو تھیلا سیمیا مائنر میں مبتلا ہو گی۔ اولاد کا ضرر اپنا ہی ضرر سمجھا جاتا ہے بلکہ کچھ زیادہ ہی سمجھا جاتا ہے۔ اور آئندہ چل کر کزن سے نکاح کی صورت میں اولاد میں تھیلا سیمیا میجر (Major) ہو سکتا ہے۔

ابھی جبکہ رخصتی نہ ہوئی ہو تفریق کرنا آسان ہے، رخصتی کے بعد مشکل ہو گی۔

و لا يتخير أحد الزوجين بعيب الآخر و لو فاحشاً كجنون و جذام و برص و رتق و قرن و خالف محمد رحمه الله في الثلاثة الأول …. قوله في الثلاثة  الأول و هي الجنون و الجذام و البرص و ألحق بها القهستاني كل عيب لا يمكنها المقام معه إلا بضرر. (طحطاوي علی الدر: 2/ 213) فقط و الله تعالی  أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved