- فتوی نمبر: 9-295
- تاریخ: 20 دسمبر 2016
استفتاء
جب زمیندار اپنا مال آڑھتی کے پاس لاتا ہے۔ وزن کرتے وقت ایک کلو فی من کے حساب سے ”اکتال” کے نام سے کٹوتی کی جاتی ہے۔ ”اکتال” کے نام سے کی جانے والی کٹوتی کے بارے میں منڈی والوں کی مختلف آراء ہیں جو درج ذیل ہیں:
پہلی رائے :
مونگ پھلی ایسی چیز ہے جو سکڑتی ہے اور پڑے پڑے اپنا وزن کم کر جاتی ہے۔ یہ چونکہ گیلی ہوتی ہے اس لیے جب خشک ہوتی
ہے تو وزن کم ہو جاتا ہے۔ اس لیے زمیندار سے فی من ایک کلو ”اکتال” کے نام سے کٹوتی ہوتی ہے۔
دوسری رائے:
جب مونگ پھلی کی بوری ایک دفعہ پلٹ کر دوبارہ بھری جائے تو تقریباً آدھا کلو وزن کم ہو جاتا ہے۔ اس لیے بھی ابتداء سے ہی زمیندار سے ایک کلو فی من زیادہ لیا جاتا ہے۔ تاکہ آڑھتیوں کو نقصان نہ ہو۔
تیسری رائے
بعض حضرات کا کہنا ہے کہ چونکہ مال بالکل صاف ستھرا نہیں ہوتا بلکہ اس میں تنکے اور چھوٹے موٹے پتھر وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں اور پیسے تو خالص غلے کے دیے جا رہے ہیں اس لیے زمیندار سے یہ کٹوتی کر لی جاتی ہے۔ ان حضرات کا کہنا یہ ہے کہ سکڑنا اور وزن کم ہو جانا تو صرف مونگ پھلی میں پایا جاتا ہے دوسری اجناس مثلاً چنا، گندم، سرسوں وغیرہ میں یہ نہیں ہوتا جب کہ” اکتال” کی کٹوتی یہاں بھی ہوتی ہے۔ البتہ اگر چنا بالکل صاف ہو اور اسے چھاننا لگا ہوا ہو تو پھر ”اکتال” کی کٹوتی نہیں ہوتی۔
زمینداروں سے جو کٹوتی ”اکتال” کے نام سے ہوتی ہے یہ کٹوتی آگے بھی دی جاتی ہے۔ یعنی آڑھتی حضرات جب مال باہر کسی بیوپاری کو یا اسی منڈی کے کسی بیوپاری کو فروخت کریں گے تو اسے بھی فی من ایک کلو ”اکتال” کے نام سے کٹوتی دی جاتی ہے اور 39 کلو وزن شمار کیا جاتا ہے۔ گویا زمینداروں سے جس طرح اکتال کے نام سے ایک کلو وزن کم کر کے مونگ پھلی لی جاتی ہے اسی طرح آگے بھی اصل وزن میں سے ایک کلو اکتال کے نام سے کم کر کے ہی دی جاتی ہے البتہ اگر مقدار بہت کم ہو تو مال لیتے وقت تو اکتال کی کٹوتی ہوتی ہے لیکن جب مال آگے فروخت کرتے ہیں تو پھر یہ کٹوتی نہیں دی جاتی۔ مثلاً اگر کوئی زمیندار 10کلو مونگ پھلی لایا تو 1/2 کلو ”اکتال” کے نام سے کاٹی جائے گی لیکن جب کسی کو 10 کلو مونگ پھلی فروخت کرتے ہیں تو پھر 1/2 کلو ”اکتال” کی کٹوتی نہیں دیتے جب کہ اصولاً ہونا یہ چاہیے تھا کہ جس طرح مال لیا ہے اسی طرح آگے بھی دیں۔
ایسا کرنا اب بہت مشکل ہے کہ اکتال کے نظام کو ختم کر دیا جائے اور مجموعی طور پر زمیندار سے قیمت کم کروائی جائے۔ مثلاً اکتال کے ساتھ 3000 روپے قیمت لگائی جائے اور اگر اکتال نہ لیں تو 2950 روپے قیمت طے کی جائے۔ اکتال کی کٹوتی کا چونکہ ہر جگہ رواج پڑ چکا ہے اور پورے پاکستان، افغانستان تک کے تمام علاقوں میں رواج ہے اس لیے اسے ختم کرنا بہت مشکل ہے اور اس کٹوتی پر زمیندار راضی بھی ہوتاہے۔
1۔ کیا مذکورہ بالا وجوہات اور اسباب کی وجہ سے زمیندار سے ”اکتال” کی کٹوتی کرنا جائز ہے ؟
2۔ اگر مال تھوڑا ہو تو کیا مال لیتے وقت کٹوتی کرنا اور دیتے وقت نہ کرنا درست ہے ؟
3۔ کیا آڑھتی پر لازم ہے کہ اگر اس نے کٹوتی کی ہے تو وہ آگے بھی کٹوتی کے ساتھ فروخت کرے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اکتال کی کٹوتی جائز ہے کیونکہ ذکر کردہ تفصیل کے پیش نظر اکتال کی کٹوتی کی حقیقت یہ ہے کہ مختلف وجوہات کے پیشِ نظر سودا کرنے سے پہلے بیچنے والے اور خریدار کو یہ بات معلوم ہے کہ41 کلو مونگ پھلی کا ریٹ وہ لگایا جائے گا جو 40 کلو کا ہے، اور
40 کلو مونگ پھلی کا وہ ریٹ لگایا جائے گا جو 39 کلو کاہے ، اور اس پر زمیندار کی رضامندی بھی دلالةً پائی جارہی ہے ۔
2۔ درست ہے۔
3۔ آڑھتی پر لازم نہیں کہ اگر اس نے اکتال کی کٹوتی کی ہے تو وہ آگے بھی اکتال کی کٹوتی کے ساتھ فروخت کرے۔
واللہ تعالی أعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved