- فتوی نمبر: 9-255
- تاریخ: 24 دسمبر 2016
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
*** میں اگر کوئی طالب علم وقت پر قسط جمع نہیں کرواتا تو اس کے ساتھ کوئی نزاع یا سختی کا معاملہ نہیں کیا جاتا، نہ ہی اس کو فورا کلاس میں بیٹھنے سے روکا جاتا ہے، بلکہ صرف یاددہانی کروا کر مزید مہلت دے دی جاتی ہے۔ لیکن اگر زیادہ تاخیر ہو جائے ، مثلا طے شدہ تاریخ سے دو ہفتے اوپر ہو جائیں اور اندازہ ہو جائے کہ یہ جان بوجھ کر تاخیر کر رہا ہے تو پھر کلاس میں بیٹھنے سے روک دیا جاتا ہے، لیکن ایسا بہت کم ہوتاہے۔ عام طور پر اسے کہا جاتا ہے کہ درخواست لکھ کر ادائیگی کی میعاد بڑھوا لیں۔ یہاں تک کہ بعض اوقات کورس پورا ہونے تک بھی مہلت دے دی جاتی ہے اور کلاس میں بیٹھنے سے نہیں روکا جاتا ہے۔
مذکورہ صورت میں فیس ادا نہ کرنے پر طالب علم کو کلاس میں نہ بٹھانا شرعاً کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر کوئی طالب علم بلا عذر ادائیگی میں تاخیر کر رہا ہو، اور بار بار نوٹس کے باوجود بھی وہ ادائیگی کا بندوبست نہ کرتا ہو اور نہ ہی درخواست کے ذریعہ ادائیگی کی معیاد بڑھا رہا ہو تو ایسی صورت میں اس کو کلاس میں بیٹھنے کی اجازت نہ دینا شرعا درست ہے، تاہم معاشی تنگی کے وقت اس کے ساتھ نرمی اور شفقت کا برتائو کیا جائے۔
لما في بدائع الصنائع (٤/٦٣) دار احیاء التراث العربی:
وللأجیر المشترک أن یمتنع عن إیفاء العمل قبل استیفاء الأجرة في الإجارة کالثمن في البیاعات
……….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved