• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سوتیلی ماں کی بہن سے نکاح کرنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد نے دو شادیاں کی ہیں اور آج سے 26 سال پہلے انہوں نے اپنی ایک بیوی یعنی میری سوتیلی ماں کو طلاق دے دی، اس کے بعد میری سوتیلی ماں نے دوسری شادی کر لی اور اس کے  بچے بھی ہیں، لیکن 25 سال سے میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے، اب کچھ عرصہ پہلے میری شادی ہوئی ہے تو شادی کے تین ماہ بعد مجھے پتہ چلا کہ جس لڑکی سے میری شادی ہوئی ہے وہ میری سوتیلی خالہ ہے، یعنی میری سوتیلی ماں جسے میرے والد نے طلاق دی تھی اس کی سوتیلی بہن ہے کیونکہ میری سوتیلی ماں کے والد نے دو شادیاں کی ہیں اور ان کی دوسری بیوی سے یہ بیٹی ہے، کیا مذکورہ صورت میں میرا نکاح درست ہوا ہے؟ اور میں اپنی بیوی کو رکھ سکتا ہوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  آپ کا نکاح درست ہوا ہے اور آپ اپنی بیوی کو رکھ سکتے ہیں کیونکہ سوتیلی ماں کی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے۔

درمختار مع ردالمحتار (112/4) میں ہے:

وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال

(قوله: وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال) وكذا بنت ابنها بحر.قال الخير الرملي: ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved