• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سادہ کاغذ پر تحریری طلاق

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ میں نے مختلف مسائل کی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے سلسلے میں مندرجہ ذیل تحریر لکھی۔ کیا اس تحریر کی رُو سے میری بیوی کو طلاق ہوئی یا نہیں؟

تحریر یہ ہے:

طلاقنامہ

میری بیوی بڑی دیر سے میری نافرمانی کرتی تھی، میرے بچوں کو ورغلا کر میرے خلاف کر دیا ہے، ہر وہ بات  کرتی ہے جس سے میں اسے منع کرتا ہوں، میں تنگ آ کر اسے  "طلاق، طلاق، طلاق” لکھ رہا ہوں۔

نوٹ: یہ لکھتے وقت میری نیت ڈرانے کی تھی، طلاق دینے کی نہیں تھی، اس وقت اللہ کو کہا تھا کہ یہ میری طلاق نہ مانی جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سائل نے جو تحریر لکھی ہے وہ تحریر "کتابتِ مرسومہ” کے زمرے میں آتی ہے۔ اور ایسی تحریر سے طلاق کی نیت نہ بھی ہو تو پھر بھی طلاق ہو جاتی ہے۔ لہذا مذکورہ صورت میں تین طلاقیں ہو گئیں ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع ہو سکتا ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

الكتابة علی نوعين: مرسومة و غير مرسومة و نعني بالمرسومة أن يكون مصدراً و معنوناً مثل ما يكتب إلی الغائب …. إن كانت مرسومة يقع الطلاق نوی أو لم ينو. (1/ 378) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved