• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نشے کی حالت میں طلاق

استفتاء

شوہر کا حلفیہ بیان

میری اور میری بیوی کی لڑائی ہوئی 2015-5-17 کو جس پر میں نے اپنے سالے کو بلایا اور اس کو ساری بات بتائی، اس نے دونوں کو سمجھایا اور چلا گیا، بعد میں میری بیوی نے مجھ سے پھر لڑنا شروع کر دیا کہ تمہاری ماں اور تمہارے بھائی مجھ سے بد تمیزی کر کے گئے ہیں، تو میں نے اس کو کہا کہ چپ ہو جاؤ، اور میں باہر جا کر سو گیا، صبح کو پتا چلا کہ میں نے اپنی بیوی کو فارغ کر دیا، جس کا مجھ کو علم نہیں ہے، صبح اس بات پر پھر لڑائی ہوئی، تو میں نے غصہ میں آ کر اس کو اپنی ماں کے سامنے دو دفعہ طلاق دی، تیسری دفعہ میری ماں نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا، اس کے بھائی کو بلایا، ساری بات بتائی، تو اس کو لے کر چلا گیا، میں  یہ حلفیہ بیان دے رہا ہوں کہ میں نے اس کو رات اس عمل کی کوئی بات نہیں کہی، صرف میرا قصور یہ ہے کہ میں ا س کو گالیاں دیتا ہوں اس کے بحث و تکرار پر، میں معذرت کرتا ہوں۔

نوٹ: رات جب بحث و تکرار ہوئی اس وقت میں نے شراب پی ہوئی تھی اور میں نشے میں تھا، مجھے بالکل یاد نہیں کہ میں نے کوئی بات کہی ہوں، اگر میں نے کوئی ایسی بات کی ہوتی تو میری بیوی کو صبح تک انتظار کرنے کی ضرورت نہیں تھی، میری والدہ کا کمرہ ساتھ ہی ہے، وہ فوراً چلی جاتی اور اسے بتا دیتی، لیکن بقول ان کے انہوں نے ایسا نہیں کیا اور صبح اطلاع دی رات کے واقعہ کی۔ ایک عورت کو تین طلاق ہو جائیں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ آرام سے بیٹھ جائے۔

بیوی کا حلفیہ بیان

اللہ کو حاضر مان کر لکھ رہی ہوں۔ ہم میں بیوی کی آپس میں لڑائی ہوئی، میرے بھائی نے آکر بات ختم کر دی، پھر میرے بھائی اپنے گھر چلے گئے، اس کے بعد میں نے اپنے میاں سے کہا کہ تمہارا بھائی اور تمہاری ماں مجھے برا کہہ رہے ہیں، تو ٹھیک ہے میں کوئی بات نہیں کروں گی، تم نے میرے لیے جو کچھ کیا، میں تم سے  کچھ نہیں کہوں گی، میرے سے بات مت کرو، میں اپنے بچوں کا کام کر کے اپنے بستر پر لیٹ گئی، تو مجھے میرے میاں نے ہاتھ پکڑ کر اٹھایا، اور میرے منہ پر تماچہ مارا، مجھے گالیاں دینے لگے، اور کہنے لگے کہ تو میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، میں چپ ہو کر سُن رہی تھی، پھر دوبارہ کہنے لگے کہ تو میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، یہ کہتے کہتے میرے میاں نے مجھے تین دفعہ "میں تجھے طلاق دی” کہا۔ یہ کہہ کر میرے میاں کمرے سے باہر چلے گئے اور رونے لگے اور اپنے آپ کو مار رہے تھے، تو ان کے بڑے بھائی نے آکر کہا عزیز تو رو کیوں رہا ہے، اور اپنے آپ کو مار کیوں رہا ہے؟ تو میرے میاں نے اپنے بھائی کو یہ کہ کر بھیج دیا کہ اپنے کام سے کام رکھو، وہ وہاں سے چلے گئے، پھر صبح میں نے ان کی ماں کو کہا کہ آپ کے بیٹے نے مجھے چھوڑ دیا ہے، تو ان کی ماں نے مجھے چپ کرا دیا، تو میرے میاں نے میری بات سُن کر کہا کہ مجھے رات کی ساری باتیں یاد ہیں، پھر مجھے یہ یاد نہیں کہ میں نے اسے چھوڑ دیا ہے، پھر میرے میاں اٹھے غصے میں اور کہنے لگے کہ تو کہہ رہی ہے کہ میں نے تجھے چھوڑ دیا ہے، تو میں اب کہہ رہا ہوں "میں نے اسے طلاق دی”، انہوں نے دو دفعہ کہا، میری ساس نے میرے میاں کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا ،اور کہا کہ میں تیسرے بھائی کے سامنے بھی کہہ دوں گا، یہاں میری بڑی بھابھی بھی تھیں۔ فائزہ

نوٹ: رات کے واقعے میں میرے میاں نے شراب پی رکھی تھی اور وہ اس وقت اپنے ہوش و حواس میں نہیں تھے، انہوں نے یہ بات چونکہ کمرے میں مجھے کہی تھی، اس لیے میرے علاوہ کسی اور نے نہیں سنی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

رات کے وقت نشے کی حالت می دی گئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ نشے کی حالت میں دی گئی طلاق کے بارے میں اگرچہ حنفیہ کا راجح مؤقف یہی ہے کہ طلاق واقع ہو جاتی ہے، لیکن حنفیہ میں سے ہی بعض بڑے حضرات اور بعض صحابہ و تابعین کا مؤف یہ بھی ہے کہ نشے کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی، ہمارے زمانے میں ایسی طلاق کو واقع ماننے میں اکثر زد بیوی بچوں پر پڑتی ہے، لہذا ان مجبوریوں کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے دوسرے بعض حضرات کے فتوے پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

فتح القدیر میں ہے:

و في مسئلة الطلاق خلاف عال بين التابعين و من بعدهم فقال بوقوعه من التابعين سعيد بن المسيب و عطاء و الحسن البصري و إبراهيم النخعي و ابن سيرين و مجاهد و به قال مالك و الثوري و الأوزاعي و الشافعي في الأصح و أحمد في رواية و قال بعدم وقوعه القاسم بن محمد و ربيعة و الليث و أبو ثور و زفر و هو مختار الكرخي و الطحاوي و محمد بن سلمة من مشائخنا. (فتح القدير: 3/ 482)

البتہ صبح کے وقت دی گئی طلاق واقع ہو گی، اور دو رجعی طلاقیں واقع ہوں گی، لہذا عدت کے اندر اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے۔

(الصريح يلحق الصريح) و في حاشيته كما لو قال لها: أنت طالق ثم قال أنت طالق. (رد المحتار: 4/ 528)

تنبیہ: یاد رہے کہ اگر خاوند نے پہلے کوئی طلاق نہیں دی تو آئندہ کے لیے اس کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے۔ فقط و اللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved