• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

انشاء اللہ کہہ کر طلاق دینا

استفتاء

جناب میں اپنا طلاق والا مسئلہ بیان کر رہا ہوں۔ ایک طلاق آج سے تقریباً ایک سال پہلے جب ہماری لڑائی ہو رہی تھی، تو میں نے اپنی بیوی کو "انشاء اللہ” کہہ کے طلاق دی، اور مجھے اب یاد نہیں کہ میری بیوی نے مطالبہ کیا تھا یا نہیں؟ جہاں تک مجھے لگ رہا ہے کہ لڑائی میں وہ بھی مطالبہ کر رہی تھی، اور میں نے "انشاء اللہ” کہہ کے طلاق دی، اور میرا قطعاً طلاق دینا کا ارادہ نہیں تھا، اور میں نے سنا تھا  کہ انشاء اللہ کہتے ہوئے طلاق دی جائے تو طلاق نہیں ہوتی، کیونکہ اللہ کبھی نہیں چاہتا کہ طلاق ہو۔ میں نے جب انشاء اللہ بولا تو میری بیوی نے بھی سنا اور تھوڑا دھیمے میں بولا تھا۔ لڑائی کس بارے میں ہو رہی تھی، یاد نہیں؟

دوسرا واقعہ 23 جولائی 2015 کو ہوا، اس میں بھی میری بیوی اور میری لڑائی ہو رہی تھی، اور میری بیوی مطالبہ کر رہی تھی طلاق کا، اور میرا ارادہ ایک طلاق دینا کا تھا، اور میں نے کہا "ہاں دیتا ہوں میں طلاق”، اور میری بیوی مجھے کہیں جانے کا کہہ رہی تھی، اور میں جا نہیں رہا تھا، اس لیے لڑائی ہو رہی تھی۔

ہمارا مسئلہ اور لڑائی زیادہ تر میری فیملی کی وجہ سے رہتی ہے، تقریباً ایک سال سے کافی بڑھ گئی ہے، ہم جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں، اور مجھے فیملی کو زیادہ ٹائم دینا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے میری بیوی furstate (پریشان) ہو جاتی ہے۔ ہماری کوئی اولاد بھی نہیں، تو اس وجہ سے جب سارا دن میری فیملی کے ساتھ رہتی ہے، اور رات میں میں بھی ٹائم نہیں دے پاتا، تو ہماری لڑائیاں کافی بڑھ گئی ہے، گھریلو مسئلے بھی جب میرے سے   discuss کرتی ہے، یا اکیلے ٹائم کا بولے تو میں اس طرح نہیں دے پاتا، ہماری مین وجہ لڑائی کی صرف اور صرف فیملی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں پہلے واقعے میں چونکہ آپ نے انشاء اللہ کہہ کر طلاق دی تھی، اس لیے اس کہنے سے تو کوئی طلاق نہیں ہوئی۔ البتہ دوسری دفعہ کے واقعے میں آپ کے ان الفاظ سے کہ "ہاں دیتا ہوں میں طلاق” ایک رجعی طلاق ہو گئی ہے۔ لہذا عدت گذرنے سے پہلے پہلے رجوع کر سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved