• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت کے اندر نکاح، اور اس دوران ہونے والے بچے کا حکم

استفتاء

1۔ جو عدالت نے طلاق کا فیصلہ دیا ہے وہ  ٹھیک ہے یا نہیں؟ 2013- 11- 6 کو عدالتی فیصلہ ہوا ہے، اس کے تقریباً 20 دن بعد 2013- 11- 26 کو دوسری جگہ نکاح ہوا۔

2۔ اگر ٹھیک ہے تو طلاق کے کتنے عرصہ بعد دوسرا نکاح ہو سکتا ہے؟

3۔ جو یہ نکاح ہے آیا کہ درست ہے یا نہیں؟

4۔ اس نکاح کو دس ماہ ہو گئے ہیں اور محترمہ امید سے ہے، حمل کا یہ چوتھا مہینہ چل رہا ہے، حمل شروع ہونے سے پہلے تین ماہواریاں گذر چکی تھیں۔

5۔ اگر یہ نکاح درست نہیں تو اس بچہ کا کیا ہو گا؟

6۔ اگر طلاق درست ہے اور عدت پوری نہیں ہوئی تو دوبارہ عدت پوری کر کے نکاح ہو سکتا ہے؟

نوٹ: در اصل مجھے عدت کا پہلے علم نہیں تھا کہ اس کا کیا حکم ہے؟ جب مجھے پتا چلا تو میں نے کافی معلومات لیں، بعض حضرات نے آپ لوگوں کا پتہ بتایا۔ نیز انہوں نے مجھے صرف اتنا بتایا تھا کہ طلاق لیے ہوئے تھوڑا عرصہ ہوا ہے۔

تنقیح: عدالت سے نکاح ختم کرانے کی وجوہات (حقیقی) کیا تھیں؟

جواب: خاوند خرچہ نہیں دیتا تھا، عورت اپنے خرچے کا گذر اوقات خود سے کرتی تھی، خاوند اچھے قماش کا آدمی نہیں تھا، وہ مجھے جسم فروشی کی ترغیب دیتا تھا کہ خود بھی کھاؤ اور مجھے بھی کھلاؤ، ظاہر ہے کہ میں اس جرم کو کب تک گوارا کرتی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ عدالت کی طرف سے پہلے نکاح کا فسخ شرعاً معتبر ہے۔ کیونکہ خاوند نے عدالت میں جو بیان دیا ہے اس کے آخر میں یہ لکھا ہے:

"اگر مدعیہ طلاق لینا چاہتی ہے تو مجھے اعتراض نہ ہے۔”

اس لیے فسخ یا خلع خاوند کی رضامندی سے سمجھا جائے گا۔ اور اگر رضا مندی نہ بھی سمجھی جائے تو بھی یہ فیصلہ یکطرفہ فسخ کے طور پر معتبر ہو گا کیونکہ یہاں شوہر کا تعنّت یعنی نان و نفقہ نہ دینا اور عورت کا عزت و عصمت کی حفاظت کے ساتھ نفقہ پر قادر نہ ہونا پایا جا رہا ہے۔

2۔ عدالت کے فیصلے کے بعد تین ماہواریاں گذرنے کے بعد نکاح ہو سکتا ہے۔

و هي في حق حرة تحيض لطلاق و لو رجعياً أو فسخ بجميع أسبابه بعد الدخول حقيقة أو حكماًثلاث حيض كوامل لعدم تجرئ الحيضة. (در مختار: 3/ 505)

3۔ مذکورہ نکاح چونکہ تین ماہواریاں گذرنے سے پہلے ہوا یعنی عدت میں ہوا ہے اس لیے یہ نکاح درست نہیں ہے۔

نكاح فاسد و هو الذي فقد شرطا من شرائط الصحة كشهود و مثله نكاح المعتدة. (در و رد المحتار: 2/ 380)

4، 5۔ بچے کا نسب اسی شوہر سے ثابت سمجھا جائے گا جس سے دوران عدت نکاح کیا ہے۔

و يثبت نسب الولد المولود في النكاح الفاسد. (هندية: 1/ 330)

6۔ چونکہ اب فسخ نکاح کی عدت گذر گئی ہے اس لیے اب نکاح ہو سکتا ہے۔ وطی کی عدت خود واطی کے حق میں نکاح سے مانع نہیں ہے۔

المطلقة إذا حاضت حيضة ثم تزوجت بزوج آخر و وطئها الثاني و فرق بينهما و حاضت حيضتين بعد التفريق كان لهذا الزوج الثاني ان يتزوجها لإنقضاء عدةالأول و ليس لغير ان يتزوجها حتی تحيض ثلاث حيض من وقت التفريق لقيام عدة الثاني في حق الغير. (هندية: 1/ 533، خانية: 1/ 551)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved