- فتوی نمبر: 8-61
- تاریخ: 25 اکتوبر 2015
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اور علماء کرام میرے اس مسئلے کے بارے میں کہ میری شادی کو 12 سال ہو گئے ہیں، آج سے تقریباً 10 سال پہلے میرے شوہر نے مجھے دو دفعہ طلاق کے الفاظ بولے کہ "تمہیں میری طرف سے طلاق ہے، طلاق ہے”۔ اس کے ایک ماہ بعد اس نے کچھ لوگوں کو کھانا کھلایا اور کہا کہ کفارہ ادا ہو گیا ہے، میں دوبارہ اپنے شوہر کے پاس چلی گئی، اس کے بعد اب پھر میرے شوہر نے مجھے کہا کہ "میں نے تمہیں طلاق دی، تم میرے گھر سے جاؤ”، میں نے گھر چھوڑ دیا۔
آپ میرے اس مسئلے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ مجھے طلاق ہو گئی ہے؟ جبکہ میں اس بات پر قسم کھاتی ہوں کہ میں نے اپنے کانوں سے سنا، اور اگر میں اپنے دعوے میں جھوٹی ہوں، تو خدا کا عذاب مجھ پر نازل ہو۔ آپ میری رہنمائی فرمائیں۔
10 سال پہلے میرے شوہر نے بتایا کہ میں نے فتویٰ لیا ہے، طلاق نہیں ہوئی۔ اور اب وہ صاف کہہ کر مکر گیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ یہ ایک طلاق ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر یہ بات واقعتاً درست ہے کہ تقریباً 10 سال پہلے آپ کے شوہر نے آپ کو یہ کہا کہ "تمہیں میری طرف سے طلاق ہے، طلاق ہے”۔ پھر تقریباً ایک ماہ بعد اس نے رجوع کر لیا۔ اس کے بعد پھر (یعنی تقریباً دس سال بعد) آپ کے شوہر نے یہ کہا کہ "میں نے تمہیں طلاق دی، تم میرے گھر سے جاؤ”۔ اور یہ تمام باتیں آپ نے خود اپنے کانوں سے سنی ہیں اور آپ اس پر قسم بھی کھاتی ہیں، تو آپ کو تین طلاقیں ہو گئی ہیں، اور نکاح ختم ہو گیا۔ اب نہ رجوع ہو سکتا ہے، اور نہ ہی صلح ہو سکتی ہے۔
فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved