• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مذکورہ بالا فتویٰ 8/ 92 سے متعلق چند اشکالات

استفتاء

واضح رہے کہ مذکورہ سوال میں ***نے منگنی کے موقع پر یہ الفاظ کہے ہیں کہ "میری بہن کا ہاتھ کسی بہن بھائی نے نہیں پکڑا، اور میرے پاس بھی کئی دفعہ آئی ہے”۔ اور اب نکاح کے موقعہ پر جب تعلیق طلاق کا علم ہوا ہے، تو اب کہہ رہے ہیں کہ میں اللہ کی رضا کے لیے رشتہ دے رہا ہوں، جبکہ ضیاء نے رشتہ دینے میں احسان کی شرط پر طلاق کو معلق کیا ہے۔

کیا رشتہ دینے کے موقعہ پر جو ***نے احسان جتلایا ہے، اس پر تعلیق والی شرط پائی نہیں گئی؟ اور منگنی کے موقع پر سائل ہمارے چچا اور ہمارے بہنوئی بھی موجود تھے، اوروہ اس بات کے گواہ ہیں کہ ***نے یہ الفاظ کہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو جواب پہلے دیا گیا ہے، اس وضاحت کے باوجود وہی  جواب برقرار ہے۔ کیونکہ بیٹی کا رشتہ دینے کو عام طور سے احسان کرنا نہیں کہتے۔ اورجو عبارت ***کی نقل کی ہے وہ احسان جتلانے پر قطعی الدلالت نہیں ہے۔ علاوہ ازیں جو کام عام طریقے سے بھی ہو سکتا ہے اور احسان کے طور پر کیا جا جاتا ہے، اس میں نیت کے لیے کام کرنے والے کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ اور یہاں ***نے بتایا ہے کہ اس نے یہ رشتہ احسان کے طور پر نہیں دیا۔ فقط  و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved