• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تنسیخ نکاح کے لیے ناکافی وجوہات کی بناء پر عدالتی خلع

استفتاء

جناب مفتی صاحب میری چھوٹی بہن جسکی شادی دو سال پہلے ہوئی تھی اور ایک سال ہو گیا اس کو ہمارے گھر آئی ہوئی ہے ۔ چند ماہ پہلے خلع لیا تھا اسکے  بعد عدالت کی طرف سے طلاق کی ڈگری لی تھی یونین کونسل میں وہ ڈگری جمع بھی کرائی تھی انہوں نے لڑکے کو بہت نوٹس بھیجے ہیں لیکن وہ نہیں آیا اور نہ اس نےدستخط کیے ہیں اور اب لڑکے والے کہتے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی مہربانی فرما کر ہمیں دین کا جو مسئلہ ہے وہ بتائیں۔

طلاق لینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ نشہ کرتا تھا اور مارتا بہت تھا اور غلط الزام لگاتا تھا اسکی وجہ سے ہم نے طلاق کا فیصلہ کیا ہے ۔

وضاحت مطلوب ہے ؟ ۱۔ نشہ کی تفصیل کیا ہے ؟

۲۔مارتا بہت تھا اس کی تفصیل کیا ہے ؟

جواب: ۱۔ نشہ کی تفصیل یہ کہ وہ نیند کی گولیاں کھاتا تھا اور پھر دیر تک سوتا رہتا تھا۔

۲۔ اور مار پیٹ میں غصے میں آ کر تھپڑ مار دیتا تھا تھپڑ سے زیادہ ڈنڈا وغیرہ کبھی نہیں مارا۔ غلط الزام لگاتا تھا، شک بہت کرتا تھا، ادھر کیوں دیکھا ،ایسے کیوں کیا  ،حالانکہ میں نے اس کے کہنے پر پردہ بھی شروع کیا تھا وہ جو کہتا وہ مانتی تھی ہم اپنے ساس سسر کے ساتھ جوائنٹ فیملی میں رہتے تھے مجھے کھانے پینے کی کوئی خاص تنگی نہ تھی  کبھی کوئی سوٹ وغیرہ لے دیتے تھے لیکن الگ سے خرچہ نہیں دیتے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت نے عدالتی خلع کے لیے جو وجوہات ذکر کی ہیں  شریعت کی رو سے یہ وجوہات تنسیخ نکاح کے لیے  کافی نہیں، لہذا ان کی بنیاد پر نکاح ختم نہیں ہوا، اور عورت ابھی بدستور  سابقہ نکاح میں ہے۔ لہذا لڑکے والوں کا یہ کہنا کہ ” طلاق نہیں  ہوئی’‘ درست ہے۔ اگر آپ لوگوں نے طلاق ہی لینی ہے، تو اس کے لیے خاوند سے کچھ دے دلا کر یا کسی اور طریقہ سےطلاق حاصل کریں۔فقط واللہ تعالی اعلم۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved