- فتوی نمبر: 8-105
- تاریخ: 19 جنوری 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
علمائے دین اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ میری بیوی جب اس کے گھر بچہ ہونے والا تھا میکے جانے کی ضد کرنے لگی، لیکن میں اس کو میکے بھیجنے کے لیے رضا مند نہیں تھا۔ لیکن وہ زبردستی لڑائی کر کے میکے چلی گئی۔ اگلے دن بچہ ضائع ہو گیا، اس کے بعد لڑکی کے بھائی طلاق نامہ لے آئے، مجھ سے جبری طور پر دستخط کرنے کو کہا، لیکن میں نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ لیکن انہوں نے مجھے جبری طور پر طلاق نامہ پر دستخط کروالیے، میں نے دستخط کرنے سے پہلے کہا تھا کہ میں آپ کے کہنے پر دستخط کر رہا ہوں، میں طلاق کے لیے راضی نہیں ہوں۔ میں نے کہا میں طلاق نہیں دینا چاہتا ہوں۔ میں نے طلاق نامہ ٹھیک سے پڑھا بھی نہیں، اور یہ بھی نہیں دیکھا کہ تین دفعہ طلاق کا ذکر ہے۔ طلاق نامہ لڑکی کے بھائیوں نے تیار کروایا، جو کہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے۔ مجھ سے دستخط کروانے کے لیے لڑکی طرف سے چار لڑکے اور دو عورتیں آئی تھیں، میرے دستخط کرنے کے بعد لڑکی نے طلاق نامہ نہیں دیکھا، نہ ہی دستخط کیے۔ اگر قانونی طور پر دیکھا جائے تو تین طلاقیں ایک ساتھ نہیں ہوتی۔ اب میں اور میری بیوں صلح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اس بارے میں میری اصلاح فرمائیں۔ اس طلاق نامہ کے بعد لڑکی والوں نے ایک ماہ بعد دوسرا طلاق نامہ بھی بھیجا تھا، لیکن میں نے اس پر دستخط نہیں کیے، اور اس پر لڑکی والوں نے جھگڑا کیا، اور میری بیوی کے بھائی نے اس دوسرے طلاق نامے کو غصے میں آکر پھاڑ دیا۔ آپ اس بارے میں میری اصلاح فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے: 1۔ جبری دستخط کرانے سے کیا مراد ہے؟ یعنی لڑکی کے بھائیوں نے کیا زبردستی کر کے دستخط کروائے ہیں؟
2۔ خود لڑکی اور اس کے بھائیوں کا اس بارے میں کیا موقف ہے؟ اسے بھی تحریر کریں۔
3۔ سائل کا کہنا ہے کہ "میں نے طلاق نامہ ٹھیک سے پڑھا بھی نہیں، اور یہ بھی نہیں دیکھا کہ تین دفعہ طلاق کا ذکر ہے” اس بارے میں سائل اپنا حلفیہ بیان لکھے یعنی یہ لکھے کہ "اللہ تعالیٰ کی قسم میں نے طلاق نامہ نہ تو ٹھیک سے پڑھا اور نہ ہی مجھے معلوم تھا کہ اس میں تین طلاقوں کا ذکر ہے”۔
جواب وضاحت: 1۔ اس وقت بات ہاتھا پائی تک جا رہی تھی، مارنے کے لیے تیار تھے، وہ مجھے دھمکی دے رہے تھے کہ ماریں گے اگر دستخط نہ کیے۔
2۔ لڑکی اور اس کے بھائیوں کا مؤقف: میں اور میرے گھر والوں نے میرے گھریلو جھگڑے کی وجہ سے زبردستی طلاق نامے پر لڑکے سے دستخط کروائے، لیکن میں اب اور میرے گھر والے صلح کے لیے رضا مند ہیں۔
3۔ جی ہاں میں حلف لیتا ہوں اور اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے طلاق نامہ ٹھیک سے نہیں پڑھا، اور نہ ہی مجھے معلوم تھا کہ اس میں تین طلاقوں کا ذکر ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر یہ بات درست ہے کہ طلاق نامہ شوہر نے صحیح سے پڑھا بھی نہیں، اور یہ بھی نہیں دیکھا کہ اس میں تین دفعہ طلاق کا ذکر ہے۔ اور یہ دستخط بھی جبری طور پر کرائے گئے ہیں، تو مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
فلو أكره أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجه و لا حاجة ههنا. ( شامی: 2/ 457، کتاب الطلاق ) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved