- فتوی نمبر: 8-122
- تاریخ: 09 فروری 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان
استفتاء
میں ایک شریف عورت ہوں، اور دو بچوں کی ماں ہوں۔ تقریباً 8 سال پہلے میرے میاں نے گھریلو تنازعہ (لڑائی
جھگڑا) بوجہ غلط عورتوں سے تعلقات، غلط مردوں سے تعلقات، لوگوں کو بلا کر ایک کمرہ جس میں ہم کرائے پر رہتے تھے، عورت کو، مرد کو غلط تعلقات کے لیے کرائے پر دیتا تھا، میرے منع کرنے پر میرے میاں نے مجھے تین مرتبہ ’’تجھے طلاق دیتا ہوں، تجھے طلاق دیتا ہوں، تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ کہا۔ بعد میں خود کسی عالمِ دین سے کفارہ کا فتویٰ لے آیا، اور تقریباً 70 آدمیوں کو کھانا کھلایا۔ اس کے بعد میں اس کے ساتھ گذارہ کرنے لگی۔ قریباً ایک سال بعد پھر سے اس نے یہی معمول دوبارہ بنا لیا، ہر وقت شراب میں ٹن رہنے لگا، چرس پینے لگا، اور کچھ عرصہ بعد جان بوجھ کر اپنے غلط دوستوں کو ایک ہی کمرہ میں جہاں ہم رہتے تھے، بلا کر بٹھا رکھتا۔ اور اس کے دوست مجھے غلط نظروں سے دیکھتے رہتے، جبکہ میں نے بمشکل ان سے اپنی عزت محفوظ رکھی، اور اس کے بعد مجھے آج تک پانچ مرتبہ وقفے وقفے سے طلاق ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ کہتا رہا، اور جب میں اس کو کسی سے فتویٰ کے لیے کہتی تو اس نے پھر سے لڑائی جھگڑا اور مجھے مارنا شروع کر دیا، جب میں خود کسی سے فتویٰ کو اسے کہتی تو کبھی پھندا لینے کی کوشش کرتا ہے، کبھی گردن پر چھری چلاتا ہے، کبھی اپنے آپ کو سگریٹ لگاتا ہے، اور مجھے بھی قتل کر دینے کی دھمکی دیتا ہے۔ اس صورت حال میں طلاق ہونے کے بارے میں شرعی حکم دیا جائے۔ مہربانی کر کے مجھے اس درندہ صفت آدمی سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں واقعتاً اگر آپ کے شوہر نے تین مرتبہ آپ کو یہ الفاظ کہے ہیں کہ ’’تجھے طلاق دیتا ہوں، تجھے طلاق دیتا ہوں، تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ تو ان الفاظ کے کہنے سے تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں، اور نکاح ختم ہو گیا ہے، اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب 70 آدمیوں کو کھانا کھلانے سے بھی نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح ہو سکتی ہے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
و إن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتی تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية. (الهندية: 1/ 473) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved