• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

… اگر آپ نے اپنی بیٹی یعنی میری بیوی کو ماموں کے گھر جانے سے نہ روکا تو طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری شادی کو تقریباً 9 ماہ ہو گئے ہیں، میری بیوی میرے سگے ماموں کی بیٹی ہے۔ تقریباً ایک قبل ہمارے گھر میں کسی ذاتی مسئلے کی وجہ سے میری خالہ اور میری ساس کی لڑائی ہوئی، لڑائی کے دو دن بعد مجھے پتہ چلا کہ میری بیوی نے میری نانی کو گالی دی ہے، اس پر مجھے غصہ آ گیا اور میں نے اپنے سسر کو فون کیا کہ  آپ اپنی بیٹی کو یعنی میری بیوی کو سمجھائیں کہ وہ نانی سے نہ لڑا کرے، اور نہ ہی اپنے ماموں کے گھر جائے، کیونکہ وہ اس کا ذہن خراب کر تے ہیں۔  میں آپ کو دو دن کی مہلت دے رہا ہوں ’’اگر آپ نے اپنی بیٹی یعنی میری بیوی  کو ماموں کے گھر جانے سے نہ روکا تو طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے‘‘۔

وضاحت: یہ بات میں نے 26 اپریل کو کہی تھی، دو دن گذرنے سے پہلے ہی لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ تم نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، جبکہ میں نے اپنے ماموں سے کہا کہ میں نے دو دن کی مہلت دی ہے۔ تب سے میری بیوی اپنی ماں کے ساتھ اسی گھر میں ہے جس گھر سے میں نے منع کیا تھا، اور اس بات کو تقریباً ایک ماہ ہو گیا ہے۔

نوٹ: سسر نے ان دو دنوں میں اسے اس گھر میں جانے سے نہیں روکا۔

سسر کا بیان: میرے داماد نے مجھے فون کر کے کہا کہ اپنی بیٹی کو ماموں کے گھر جانے سے روک دو ورنہ  میں فیصلہ بھیج دوں گا، تو میں نے کہا جائے گی۔ تو اس نے کہا ’’طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے‘‘۔

شوہر کا بیان: جب میں نے مذکورہ بالا الفاظ کہے تھے تب  میری بیوی میرے گھر پر تھی، پھر اگلے روز اپنے اسی ماموں کے گھر چلی گئی جس گھر سے میں نے اسے جانے سے منع کیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند کی بات لی جائے یا سسر کی دونوں صورتوں میں تین طلاقیں ہو گئیں ہیں، اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

في الهندية (1/ 355):

رجل قال لإمرأته أنت طالق و طالق و طالق و لم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثة.

في فتح القدير (4/ 103):

إذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق.

و في البدائع (3/ 295):

و أما الطلقات الثلاث: فحكمها الأصلي هو زوال الملك و زوال حل المحلية أيضاً حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عزوجل: ”فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره“. و سواء طلقها ثلاثاً متفرقاً أو جملة واحدة…….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved