• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالتی خلع

استفتاء

ایک لڑکی نے عدالت سے خلع لیا ہے جس کی کاپی ساتھ لف ہے۔

مذکورہ لڑکی کے ساتھ ہم نے اپنے بھائی کا رشتہ کیا ہے یعنی منگنی کی ہے۔ نکاح سے قبل ہمیں علم ہوا کہ لڑکی کا پہلے کہیں اور نکاح ہوا تھا اس کو ختم کرنے کے لیے عدالت سے خلع لیا گیا ہے۔ اس پر ہم نے رشتہ موقوف کر دیا ہے کہ اگر ہمیں فتویٰ ملے گا تو نکاح کریں گے ورنہ نہیں کریں گے۔ لڑکی والوں نے ہمارے کہنے پر صرف منسلکہ دستاویزات فراہم کی ہیں۔ کیا اس عدالتی خلع کے بعد ہم مذکورہ لڑکی سے اپنے بھائی کا نکاح کر سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے بیان کے مطابق چونکہ شوہر کا تعنت ثابت ہے جیسا کہ مدعیہ کے بیان میں درج شق نمبر 6 سے ظاہر ہے۔ لہذا عدالت کی طرف سے فسخ نکاح کا فیصلہ درست ہے اور چونکہ مدعیہ کی ابھی رخصتی نہیں ہوئی ہے اس لیے مدعیہ اس فیصلے کے بعد اگر آگے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved