• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسیج کے ذریعے طلاق بھیجنے کے بعد میل کے ذریعے طلاق بھیجنا

استفتاء

السلام علیکم

میرا نام *** ہے اور میرے شوہر کا نام *** ہے۔ ہم سنی سید ہیں اور فقہ حنفیہ اور اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہماری شادی کو دو سال آٹھ مہینے ہوئے ہیں، اور ہماری کوئی اولاد نہیں ہے۔ شادی کے بعد سے میں اپنے شوہر کے ہمراہ کراچی میں مقیم ہوں۔ میری والدہ لاہور میں میرے بڑے بھائی کے ساتھ رہتی ہیں اور کافی عرصہ سے Parkinons کی مریضہ ہیں، مجھے اکثر ان کی عیادت کے لیے لاہور جانا پڑتا تھا اور اسی پریشانی کے باعث میں ایک بار اپنے شوہر کی مرضی کے خلاف لاہور جا چکی ہوں۔

ابھی کچھ دن پہلے میری والدہ 16- 8- 18 کو ***ہمارے پاس کچھ دن کے لیے رہنے آئیں، ان کی ذہنی حالت پہلے کی نسبت خاصی بگڑ چکی تھی جس کا ہمیں اندازہ نہیں تھا، اور ان کی اسی حالت کی وجہ سے میرے شوہر اور میرے بیچ 20 اگست کی شام کافی بحث ہوئی اور میں غصے میں اپنی والدہ کو لے کر گھر چھوڑ گئی، حالانکہ بحث کے دوران جب میں اپنا سامان باندھ رہی تھی تو میرے شوہر مجھے روکتے رہے لیکن اس وقت مجھ پر اپنی والدہ کی حالت حاوی ہو گئی اور مجھے پریشانی میں کچھ سمجھ نہ آیا کہ میں کیا کر رہی ہوں۔

25 اور 26 اگست کی درمیان شب کو جب مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا تو میں نے چاہا کہ میرا اپنے شوہر سے کوئی رابطہ ہو تاکہ ہم بات چیت کر کے معاملہ سلجھا لیں۔ لیکن کافی رات ہو چکی تھی جب میں نے ان کو کچھ ایس ایم ایس اور ایک کال کی، جس سے وہ سوتے ہوئے disturb ہوئے، کچھ پہلے ہی مجھ پر غصہ تھے اور کچھ  disturb ہونے کی وجہ سے چِڑ کر مجھے ایک ایس ایم ایس بھیج دیا، جس میں انہوں نے مجھے ایک ہی بار تین طلاقیں لکھ بھیجیں اور اگلے دن ایسی ہی ایک ای میل بھیج دی۔

بعد میں رابطہ ہونے پر میرے شوہر نے مجھے کہا کہ ان کا ارادہ ایس ایم ایس اس وقت مجھے بھیجنے کا نہیں تھا، غلطی سے بٹن دبنے کے باعث وہ ایس ایم ایس سینڈ ہو گیا۔  اگر رات کو یہ سب ایسے نہ ہوا ہوتا تو ممکن تھا کہ صبح تک مجھ پر ان کا غصہ کچھ ٹھنڈا ہو چکا ہوتا اور وہ ایسا قدم ہی نہ اٹھاتے۔

اب میں کچھ دن سے لاہور میں اپنے بھائی کے گھر مقیم ہوں اور اپنے شوہر سے فون پر رابطے میں بھی ہوں۔ ہم دونوں اپنے اپنے کیے پر شرمندہ ہیں اور پچھتا رہے ہیں، ہم دونوں باہمی رضا مندی سے اس معاملے کو سلجھا کر رجوع کرنا چاہتے ہیں۔

یہاں پر میں یہ بات بتانا ضروری سمجھتی ہوں کہ جس رات میرے شوہر نے مجھے یہ طلاق والا ایس ایم ایس بھیجا تھا اس سے ایک دن قبل سے میں حالت حیض میں تھی (جس کا میرے شوہر کو علم نہیں تھا)۔ آپ سے گذارش ہے کہ اس نقطہ کو بھی برائے مہربانی زیر غور رکھیں۔

اب اس پورے معاملے میں ہم منسلک جماعت کی رہنمائی اور مدد چاہتے ہیں تاکہ ہمارا گھر ٹوٹنے سے اور ہماری زندگیاں برباد ہونے سے بچ سکیں۔ شکریہ

وضاحت مطلوب ہے: طلاق والے ایس ایم ایس کی پوری عبارت اور طلاق والی ای میل کی کاپی بھیجیں۔

جواب: وضاحت: ای میل اور مذکورہ میسج ساتھ منسلک ہیں۔

آپ کی رہنمائی کے منتظر

مذکورہ ایس ایم ایس اور میل:

****

Fri 8/26/2016 11:42 AM **** Khan

Assalam O Alaikum,

For your repeated leaving the home without my consent and despite my advise not to do so and top of it insisting to DIVORCE YOU on previous occasions too and this time leaving the home with words that, "I AM MAKING GROUNDS EASY FOR YOU TO DIVORCE ME BY LEAVING” and "I AM LEAVING NOT TO RETURN”, so from my side for the RECORD……. "I GIVE YOU TALLAQ… ONCE, I GIVE YOU TALLAQ… TWICE, I GIVE YOU TALLAQ… THRICE”. Now you are actually a free lady. May Allah keeps you happy under His SUPREME protection. Ameen Sum Ameen.

In follow up to the above, i will shortly send you  other requisite documentary formalities. Please share with me your Bank Account details, so that i can deposit Rs. 200,000/- of HAQ MAHER as per NIKHA NAMA. Though i have tried to give you the HAQ MAHER many times at earlier occasions also, but you refused to accept and also told me that you FORGIVE ME for that. But i take it as an religious obligation/binding upon me to give it to you. So please share your account details for the needful.

Further, i most earnestly wish you the very best for the future. May Allah makes your life far more comfortable, peaceful and rewarding than what you had with me. Ameen. I tried to manage our marriage to my best, but failed to come up to your expectations. Please forgive me for that.

Allah be with you Always. Ameen.

Allah Hafiz.

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

في رد المحتار (4/ 442)

فروع: كتب الطلاق إن مستبيناً على نحو لوح وقع إن نوى، وقيل مطلقاً، ولو على نحو الماء فلا مطلقاً. قال الشامي تحت قوله (كتب الطلاق إلخ) قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة و نعني بالمرسومة أن يكون مصدراً ومعنوناً مثل ما يكتب إلى الغائب، وغير المرسومة ان لا يكون مصدراً ومعنوناً، وهو على وجهين: مستبينة وغير المستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته، وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكن فهمه وقراءته ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى وإن كان مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا لا، وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved