• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کنائی طلاق کی وجہ سے طلاق رجعی کے وصف میں اضافہ۔ ’’اب میرا رابعہ بی بی دختر محمد یوسف سے کوئی رشتہ نہیں‘‘

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بندہ نے اپنے گھریلو مسئلے کی وجہ سے اپنی بیوی کو ایک طلاق کا نوٹس بھیج دیا ہے اور اس بات کو چار ماہ ہو چکے ہیں۔ اب بندہ اس بات پر بے حد شرم محسوس کرتا ہے اور دوبارہ اپنی بیوی کو اپنے گھر لانا چاہتا ہے۔ کیا اسلام میں گنجائش ہے کہ ہم میاں بیوی دوبارہ اکٹھے ہو جائیں؟ جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔

وضاحت: مجھے صرف اتنا پتا ہے کہ میں نے ایک طلاق کا نوٹس بھیجا ہے، باقی رہی یہ بات کہ ’’اب میرا ***سے کوئی رشتہ نہیں، یہ ساری بات وکیل نے لکھی ہے، مجھے نہیں پتا کہ ان الفاظ کا کیا مطلب ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے۔ میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

توجیہ: طلاق نامہ کے اس جملے سے کہ ’’میں ***۔۔۔***کو طلاق دیتا ہوں‘‘، ایک طلاق رجعی ہوئی۔

اس کے بعد طلاق نامہ کے اس جملے سے کہ ’’اب میرا *** سے کوئی رشتہ نہیں ہے‘‘  ایک بائنہ طلاق ہوئی۔

کیونکہ یہ جملہ کنایات کی قسم ثانی میں شامل ہے، لأنه بمنزلة قول الزوج: ’’میرا تجھ سے کوئی تعلق/ واسطہ نہیں ہے۔‘‘ وعد هذا القول من القسم الثاني، كمافي فقه إسلامي.

اور کنایات کی قسم ثانی میں مذاکرہ طلاق کی صورت میں قضاءً طلا ق ہو جاتی ہے۔ اور چونکہ یہ طلاق نامہ عورت تک پہنچ چکا ہے، لہذا المرأة كالقاضي کے اصول کے پیش نظر عورت اس جملے سے طلاق ہی سمجھے گی، اگرچہ شوہر کی نیت اس جملے سے طلاق کی نہ ہو۔

لیکن عورت اس کنائی طلاق کو سابقہ طلاق رجعی کے ساتھ صرف وصف میں لاحق سمجھے گی، نہ کہ عدد میں۔ یعنی اس کنائی طلاق کی وجہ سے سابقہ رجعی طلاق بائنہ طلاق میں تو تبدیل ہو جائے گی، لیکن اس سے عدد میں اضافہ نہ ہو گا۔ جس کی تفصیل ’’امداد المفتین‘‘ (ص: 521-522) میں مذکور ہے۔  خلاصہ یہ ہے کہ  مذکورہ صورت میں صرف ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved