- فتوی نمبر: 10-80
- تاریخ: 26 جنوری 2017
استفتاء
جب سے میری شادی ہوئی ہے تب سے میرے شوہر دماغی مریض تھے، مستقل دوائیاں کھاتے تھے، شادی سے پہلے پاگل خانے میں بھی رہ چکے تھے، بعد میں گھر والے مستقل دوائیں دیتے تھے، شادی کے بعد میں نے پوچھا کہ کس چیز کی دوائی ہے لیکن کسی نے نہیں بتایا، پھر میں نے بھائی کے ذریعے پتہ کرایا تو پتہ چلا کہ یہ دوائی پاگل خانے میں پاگلوں کو دی جاتی ہے، عام نہیں ملتی ۔ پھر 2001ء میں انہوں نے پہلی بار اسی حالت میں مجھے کہا کہ ’’میں نے تمہیں دل ہی دل میں طلا ق دی ہے‘‘ دوبار، میں نے اپنی امی کو بتایا پھر مسجد کے مولوی صاحب سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ رجوع کر لیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا، پھر ایسا ہی ہوا۔ اس کے بعد چار سال پہلے جب ان کی حالت بہت خراب تھی اور دوائی کھانا تک چھوڑ چکے تھے کسی کی بات نہیں سنتے تھے، کہتے تھے کہ سب مجھے زہر دیتے ہیں آوازیں آتی تھیں، ہر شخص کو اپنا دشمن خیال کرتے تھے، دن اور رات کو کسی حصے میں نہیں سوتے تھے تب ایک بار پھر مجھے آکر کہا کہ ’’تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ دو بار، تب بھی ہم نے اسی طرح آپ کے ذریعہ پتہ کروایا تھا تو پتہ چلا کہ ایک بار طلاق ہوگئی ہے۔
آج کل پھر ان کی حالت بہت خراب ہے گنگا رام ہسپتال میں ڈے پیشنٹ کے طور پرایڈمٹ ہیں، ڈاکٹر ان کو ہائی Potency کی دوائیاں دے رہے ہیں، لیکن آوازیں آتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ *** اور *** (دونوں ان کی بھابھیاں ہیں) نے مجھ پر الزام لگایا ہے کہ میں نے ان کا ریپ کیا ہے۔ پھر کہتا مجھ پر الزام لگایا ہے کہ میں نے *** کی بیٹی کا ریپ کیا ہے، *** مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی، محلے والوں کو برا بھلا کہتے ہیں، ایک ہمسائی باجی اختر، *** اور *** تمہارا گھر خراب کرنا چاہتی ہیں، دو دن پہلے مجھے کہا کہ تم تعویذ کرتی ہو، جادو کرتی ہو، میرے خاندان کے ہر شخص کو گالیاں دیتے ہیں، میرے بھائی جو فوج میں ہیں، ان کو خاص طور پر بہت برا بھلا کہتے ہیں، کہتے ہیں تم نے میری دوائیں ***(بھائی) کو دی ہیں، وہ تمہیں پانی کی بوتلیں دے کر جاتا ہے، ان کو لگتا ہے کہ ***ان کا سب سے بڑا دشمن ہے، رات مجھے کہا تم مجھ سے طلاق لے کر ***کے سسرال میں شادی کر نا چاہتی ہو، پھر کہتے ہیں کہ تم مجھ سے طلاق لے کر اپنے پچھلے منگیتر سے شادی کرنا چاہتی ہو، تم گمراہ ہو گئی ہو، تم غلط راستے پر چل رہی ہو، میں تمہارے متعلق بہت برے برے خواب دیکھ رہا ہوں آج جب ہم افطاری کر رہے تھے مجھے پھر خواب کی بات بتانے لگے تو بیٹے نے کہا کہ ہمیں آرام سے افطاری کر لینے دیں تو دوسرے کمرے میں چلے گئے پھر فوراً ہی واپس آئے اور کہا ’’میں تمہیں ایک طلاق دیتا ہوں‘‘ ہم میں سے کسی کو سمجھ نہیں آئی کہ کیا ہوا۔
اب میں پوچھنا یہ چاہتی ہوں کہ اس سارے معاملے میں میری حیثیت کیا ہے؟ کیا میرا اب بھی ان کے ساتھ رشتہ قائم ہے یا نہیں یا پھر مجھے مکمل طلاق ہو گئی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
چونکہ آپ کے شوہر دماغی مریض ہیں اور ان کا دماغی مریض ہونا معروف و مشہور ہے اور دی گئی طلاقیں دماغی مرض کے ہوتے ہوئے دی گئی ہیں اس لیے یہ طلاقیں واقع نہیں ہوئیں اور آپ کا رشتہ ان کے ساتھ بدستور قائم ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved