• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کرایہ داری کے معاہدہ سے متعلق

استفتاء

گذارش ہے کہ اقرار نامہ معاہدہ کرایہ داری جو تحریر کروایا ہے اس کی تمام شرائط کو باغور پڑھ کر جواب عنایت فرمائیں کہ کیا تمام شرائط شریعت کے موافق ہیں اور اگر کوئی شرط شریعت کے موافق نہیں ہے تو اس کو کس طرح تحریر کریں تو اقرار نامہ شریعت کے موافق ہو جائے گا۔

نوٹ: شرط نمبر 3 اور شرط نمبر 10 کو ضرور تحقیق کیا جائے ویسے تو عام شرائط کے متعلق پوچھا جا رہا ہے جلد جواب تحریر فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں تاکہ دوبارہ جب اقرار نامہ لکھا جائے وہ عین شریعت کے موافق ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کرایہ داری کے منسلکہ معاہدہ  کے شق وار جوابات یہ ہیں:

1۔ صحیح ہے۔

2۔ اسی حالت میں واپس کرنے سے کیا مراد ہے؟ اسے واضح کریں۔

3۔ 20 سے 30 فیصد تک اضافہ کی شرط میں تنازع کا احتمال ہے کیونکہ معاہدہ کی اس شق کی رُو سے کرایہ دار کی خواہش ہو گی کہ 20 فیصد تک اضافہ ہو اور مالک دکان کی خواہش ہو گی کہ 30 فیصد تک اضافہ ہو۔ لہذا یا تو اضافے کو ایک ہی عدد سے ذکر کیا جائے یا پھر گیارہ ماہ کے بعد جب توسیع باہمی رضا مندی سے ہو گی تو کرایہ کو بھی باہمی رضا مندی پر چھوڑ دیا جائے۔

4۔ صحیح ہے۔

5۔ صحیح ہے۔

6۔ صحیح ہے۔

7۔ صحیح ہے۔

8۔ صحیح ہے۔

9۔ صحیح ہے۔

10۔ صحیح ہے۔

11۔ صحیح ہے۔

12۔ صحیح ہے۔

13۔ سیکورٹی کی رقم واپس کرنے میں دو ماہ بعد کی شرط صحیح نہیں بلکہ فریق اول نے جب دکان خالی کر کے حوالہ فریق دوم کر دی تو فریق دوم فوراً سیکورٹی کی رقم ادا کرنے کا پابند ہے۔ البتہ فریق اول خود ہی مہلت دے دے تو پھر ٹھیک ہے۔

14۔ یہ شق صحیح نہیں۔ اس کی جگہ یہ ہونا چاہیے کہ ’’کسی بھی اختلاف، تنازعہ یا غلط فہمی کی صورت میں  فریقین اہل حق کے  کسی ایسے دار الافتاء کے فیصلے کے پابند ہوں گے کہ جس پر دونوں فریق متفق ہوں۔‘‘

15۔ صحیح ہے۔

16۔ صحیح ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved