- فتوی نمبر: 10-221
- تاریخ: 24 اکتوبر 2017
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
دو دوستوں نے ایک دن بازار جا کر الگ الگ موٹر سائیکل خرید لی، ایک کا نام زید (فرضی نام)دوسرے کا نام ابو بکر (فرضی نام)ہے۔ واپسی میں ابو بکر کا موٹر سائیکل خراب ہو گیا، اس حالت میں زید نے کہا آپ مجھے اپنا موٹر سائیکل دے دیں، میں آپ کو ٹھیک کروا کر واپس کر دوں گا، تب تک کے لیے آپ میرا موٹر سائیکل لے جائیں ابو بکر نے ہاں کہہ کر موٹر سائیکل لے لیا اور چلا گیا کسی اور دوست کی دعوت پر اور صاحب خانہ کو کہا کہ میں موٹر سائیکل اندر کھڑی کرتا ہوں کیونکہ اس کا تالا خراب ہے، صاحب خانہ نے کہا کہ کوئی مشکل نہیں موٹر سائیکل باہر کھڑی کر دو، لوگ دیکھ رہے ہیں جیسا کہ عرف عام میں کہا جاتا ہے۔ ابو بکر نے اس کی بات مان لی اور اندر آیا، جب کھانا کھا کر واپس باہر آگیا تو دیکھا کہ موٹر سائیکل غائب اور لا پتہ ہو چکا ہے۔
لہذا آپ صاحبان سے گذارش ہے کہ اس صورت میں شریعت کے مطابق نقصان اٹھانے والا اور ضامن کون ہو گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں زید کی موٹر سائیکل ابو بکر کے پاس بطور امانت کے تھی اور امانت کی چیز اگر امانت دار کی کوتاہی سے ضائع ہو جائے تو وہ اس کا ضامن ہوتا ہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ ابو بکر نے موٹر سائیکل بغیر تالے کے باہر کھڑی کر دی تھی اور یہ اس کی کوتاہی تھی لہذا موٹر سائیکل چوری ہونے پر وہ اس کا ضامن ہو گا۔۔۔ ۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved