• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کام کرنے والے کو آئندہ اسی کام کا مالک بنانا

استفتاء

*** کا بیان

معاہدے کے مطابق *** بھائی نے وعدہ کیا تھا (1)جو کام بھی نیا شروع کریں گے (2)جس میں *** کا وقت لگے گا وہ کام اس کی ملکیت ہو گی ہماری نہیں ہوگی۔

1۔ اس کام کی ملکیت *** بھائی کی نہیں ہو گی۔

2۔ ان کے پرانے کاروبار سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہو گا۔

3۔ ان کے بھائیوں اور گھر والوں کا بھی کوئی تعلق نہیں ہو گا۔

یہ باتیں ملکیت کے حوالے سے ہوئی تھیں۔

ادارے نے نئی مصنوعات یا ایٹم جو بھی طے ہوئی تھی بنا کر *** کو ملکیت کے ساتھ واپس کرنی تھیں، یا حوالے کرنی تھیں۔

سرمایہ کاری

اس نئے ادارے کو بنانا، چلانا اور اس وقت تک اس کا خرچہ اٹھانا جب تک وہ اپنا خرچہ خود اٹھانے کے قابل نہ ہو جائے مکمل طور پر  (*** بھائی) کے ذمہ تھا جس میں میرا خرچہ بھی شامل تھا۔

قرضہ

اس فیکٹری کو چلانے میں، بنانے  میں جو خرچہ آئے گا جس صورت میں بھی ہو وہ *** پر قرضہ ہو گا، اور اس کی کمائی میں سے *** بھائی کو ان کا لگایا ہوا پیسہ واپس کر دیا جائے گا، یہ طے شدہ تھا۔

مصنوعات

وعدہ کے مطابق الیکٹرک کیبل بنانا طے پا گیا تھا، جس میں کوئی شک کی بات نہیں تھی۔

معاہدے میں تبدیلی

الیکٹرک کیبل کو تبدیل کر کے (PPRC- FITINGS) میں تبدیل کر دیا اور میرا تمام وقت اپنی نئی مصنوعات میں لگوایا۔

شروع کے چھ مہینے بعد اپنے پرانے کام میں وقت گذارنے کے بعد کیبل کے بجائے نئی مصنوعات پر ورکنگ شروع کی گئی جو کمپنی پہلے نہیں بناتی تھی، مگر وہ کیبل نہیں تھی۔

ذمہ داری

وعدہ کے مطابق نئے ادارے کی بنیاد سے لے کر آخر تک کی ذمہ داری *** بھائی کی تھی۔ مگر تمام تر کام ذمہ داریاں *** سے پوری کروائی گئیں۔ جس میں جگہ کی تعمیر، مشینوں کی ورکنگ اور خریداری بھی شامل ہیں۔ 90 فیصد ٹیکنیکل کام میں معاونت بھی کی، اور انہیں چلانا بھی شامل ہے۔ یہ جگہ پرانی جگہ سے بالکل الگ اور بہت فاصلے پر واقع ہے جہاں پر *** بھائی کا پرانا دفتر تھا۔

معاوضہ

کیونکہ ملکیت طے ہوئی تھی ان تمام کاموں میں:

1۔ ملکیت نہیں دی گئی۔

2۔ منافع بھی نہیں دی گئی۔

3۔ کمیشن بھی نہیں دیا گیا۔

4۔ موبائل اور پیٹرول بھی اپنی ذاتی جیب سے خرچ کیا۔

5۔ کیونکہ ملکیت طے تھی اس لیے نہ تنخواہ طے کی اور نہ کمیشن 2010-2017 تک۔

ملکیت

چھ سال وعدے کے مطابق گذرنے کے بعد جب ملکیت کا تقاضا کیا گیا تو *** بھائی نے مکمل صاف انکار کر دیا کہ کیبل الیکٹرک تو بنائی نہیں۔ تمام  وعدے ختم، وقت بھی ختم، محنت بھی ختم کوئی حساب نہیں کیا، قرضہ لے لو اور سب ختم۔

اگر ملازمت کروانی تھی تو سات سال غلط بیانی سے وقت کیوں لیا گیا؟ جو رقم مجھے قرضے کے طور پر دی گئی چھ سال بعد قرضے کے طور پر وہ مجھ سے وصول کریں اور ملکیت اور اپنی محنت مجھے دے دیں۔ کیونکہ بنانے میں 99 فیصد وقت میرا لگا ہے۔ اور بیچنے میں میرا کوئی وقت نہیں لگا، کیونکہ میرے ذمہ صرف بنانا تھا۔

میں ڈائریکٹر پروڈکشن تھا۔ خرچہ:            50000 (پچاس ہزار)

میرے ما تحت منیجر کی تنخواہ: کمیشن + تنخواہ   2 لاکھ روپے سے زائد

چھ سال بعد میری تنخواہ رکھ دی بغیر طے شدہ 100000 مکمل

اب اور نیا ڈائریکٹر جو رکھا                             500000+ کمیشن وغیرہ غالباً

ملکیت سے نوکری بہت رہی ہے؟ فرق ظاہر ہے۔ اور کمپنی چھوڑنے سے چار پانچ ماہ قبل میرے خرچے کو بڑھا دیا گیا یعنی (100000 سے 150000) جو ملکیت سے نوکری کی طرف نشاندہی کر رہا تھا۔ اس لیے ادارے کو چھوڑ دیا۔

*** بھائی صرف یہ بتا دیں کہ ملکیت طے کی تھی یا نوکری؟ میں نے *** بھائی سے 100 فیصد ملکیت واضح طور پر طے کرنے  کے بعد اپنا وقت انہیں دیا تھا۔ نوکری یا تنخواہ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

1۔ بنانے میں سارا وقت میرا لگا۔

2۔ بیچنے میں سارا وقت *** بھائی کا لگا۔

3۔ سارا پیسہ *** بھائی کا لگا۔

4۔ مشینوں کے آدھے پیسے مجھ سے لے لیں اور حساب کر لیں تمام سالوں کا۔

5۔ کیونکہ جو چیز *** بھائی نے زائد کی وہ  پیسہ تھا۔

6۔ وقت برابر لگا۔ نئی چیزیں بنیں۔

7۔ اور جو خرچہ مجھے چھ سالوں میں دیا وہ بھی واپس لے لیں تاکہ فیصلہ برابری پر ہو جائے۔

8۔ وقت لینے میں مشکل نہیں آئی تو حساب کرنے میں کیوں دیر ہو رہی ہے، سات سال گذر گئے ہیں۔ ان تمام سالوں میں میری کوئی فرم نہیں بنی، مگر آپ کی کئی فرمیں رجسٹر کیسے ہو گئیں؟

*** کا بیان

بھائی *** بہت محتاط، سچے اور ذمہ دار انسان ہیں۔ بحیثیت انسان ہم انتہائی کمزور ہیں، بعض اوقات بات سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے، بھائی کی ادارہ میں شمولیت پر ذمہ داری کے ساتھ مکمل اختیار بھی دیا گیا، نئی جگہ پر وہ مشین منتقل کی گئی جن پر پہلے سے  PVC فٹنگ بن رہی تھی کام بڑھنے کے ساتھ PVC اور PPR کی نئی مشینوں اور  مولڈ کا اضافہ کیا گیا جو PPR فٹنگ بنائی گئی ان کے پائپ پہلے سے بن رہے تھے، ادارہ کا PPR فٹنگ بنانا لازم تھا۔

ادارہ میں شمولیت سے علیحدگی تک ماہانہ بنیاد پر رقم اور استعمال کے لیے گاڑی دی گئی، ادارہ میں بھائی کی شمولیت سے پہلے جس  ملکیتی کاروبار کی بھائی سے بات ہوئی  شمولیت کے بعد کئی نئے پروجیکٹ پر مشاورت کی گئی مثلاً پراپرٹی، الیکٹریشن، CP فٹنگ، PVC فٹنگ، کیبل مینو فیکچرنگ اور ادارہ میں بننے والی مصنوعات کی ڈسٹربیوشن وغیرہ لیکن بھائی نے ہر کام کے مختلف نقصان بتائے اور پھر استخارہ کا کہہ کر خاموشی اختیار کر لی۔ ادارہ میں شمولیت کے دوران قرض حسنہ کے طور پر بھائی نے رقم لی جس سے پراپرٹی کا کاروبار بھی کر رہے ہیں۔ ادارہ سے علیحدگی کا فیصلہ بھائی نے خود کیا کہ استخارہ میں آیا ہے کہ آپ کے ساتھ کام کرنا بہتر نہیں۔ ادارہ سے علیحدگی کے بعد بھائی ادارہ کے ساتھ سپلائر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ براہ کرم رہنمائی فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

*** اور *** دونوں کے بیانات میں یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ *** کی شمولیت اس بنیاد پر کی گئی کہ *** جو کام بھی نیا شروع کریں گے اس کی ملکیت *** کی ہو گی، قطع نظر اس سے کہ بعد میں کیا ہوا، شریعت کی نظر میں یہ معاہدہ شروع سے ہی غلط تھا کیونکہ آئندہ شروع ہونے والے کسی کاروبار کی ملکیت کو کسی شخص کے وقت اور اس کی خدمات کا عوض قرار دینا شرعاً درست نہیں۔ لہذا مذکورہ صورت میں *** اپنے وقت اور اپنی محنت کے عوض میں اتنی تنخواہ کا حقدار ہے جتنی اس جیسے کام کے لیے اگر کسی کو ملازم رکھا جاتا تو اسے ملتی۔ اس ضابطے کے پیش نظر *** اور *** کو اپنے معاملات کا تصفیہ کرنا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved