• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زر ضمانت کی حیثیت اور اس کا استعمال، زر ضمانت پر زکوٰۃ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مکان کو کرایہ پر  لیتے وقت مالک مکان کچھ رقم بطور زر ضمانت کے ایڈوانس لیتے ہیں، اس کی کیا حیثیت ہے؟ مالک اسے استعمال کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور اس پر زکوٰۃ کس کے ذمے میں آئے گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مکان کرایہ پر لیتے وقت زر ضمانت کے طور پر جو رقم ایڈوانس دی جاتی ہے اس کا حکم گروی والا ہے۔ لہذا مالک مکان کے لیے کرایہ دار کی اجازت سے بھی اسے استعمال کرنا جائز نہیں۔ اور جس طرح گروی پر رکھے ہوئے مال پر زکوٰۃ نہیں ہوتی، نہ گروی دینے والے پر، اور نہ گروی لینے والے پر۔ اسی طرح زر ضمانت کے طور پر دی گئی رقم پر نہ کرایہ دار پر زکوٰۃ ہے اور نہ ہی مالک مکان پر اس کی زکوٰۃ ہے۔

فتاویٰ شامی (3/ 214) میں ہے:

فلا زكاة على مكاتب … و لا في مرهون بعد قبضه. قال الشامي: أي لا على المرتهن لعدم الرقبة و لا على الراهن لعدم اليد. ……………….فقط و الله تعالیٰ أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved