• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میری طرف سے آزاد ہو

استفتاء

ایک شخص نے اپنی بیوی کو آج سے تین سال قبل یہ الفاظ کہے اور غصہ میں کہے کہ ’’میری طرف سے تم آزاد ہو‘‘۔ اس کے علاوہ کچھ الفاظ چند دن پہلے کہے ہیں مثلاً ’’نہ میں مسلمان ہوں، نہ میں پاکستانی ہوں‘‘ اور ’’حج نے میرا بیڑا غرق کر دیا‘‘ اور ’’اسلام نے میرا بیڑا غرق کر دیا ہے‘‘۔ اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت کو اپنے شوہر سے علیحدہ رہنا ہو گا جب تک باہمی رضا مندی سے دوبارہ نکاح نہ کیا جائے کیونکہ

’’میری طرف سےتم آزاد ہو‘‘ اس سے اگر شوہر کی نیت نکاح سے آزادی کی تھی تو اس سے ایک طلاق بائن ہوئی جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر شوہر اس نیت کا انکار کرے تب بھی عورت کو ایک طلاق ہی سمجھنی چاہیے۔

ii۔ دیگر الفاظ جو شوہر نے کہے ہیں یہ کفر کے کلمات ہیں، ان سے بھی نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور ایمان و نکاح کی تجدید ضروری ہے یعنی اکٹھے رہنے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved