• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غلط بیانی سے حاصل کی ہوئی رقم کا استعمال

استفتاء

****ایک کمپنی کا ملازم ہے اور وہاں سے متعین رقم 20000 روپےہر مہینے بطور اجرت وصول کرتے ہیں، لیکن ایک دفعہ جھوٹ بول کر اس نے اپنے مالک سے کہا کہ میری شادی ہونے والی ہے اور اس کے لیے کئی ہفتے چھٹی بھی وصول کی جبکہ حقیقتاً شادی ابھی نہیں ہوئی، بلکہ کچھ عرصہ بعد ہونے والی ہے، جس کی وجہ سے کمپنی کے مالک نے زید کو متعین اجرت کے علاوہ کچھ رقم 20000 روپے تبرعاً زیادہ دے دی تاکہ*** اپنی ضروریات کو پوری کر سکے۔

قابل استفسار امر یہ ہے ک***کے لیے 20000 روپے رقم کو (جو جھوٹ کی بدولت حاصل ہوئی) استعمال کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ رقم کا استعمال زید کے لیے درست ہے، البتہ جھوٹ کا گناہ ہو گا۔

توجیہ: مذکورہ معاملے کی حقیقت ہبہ کی ہے جس کی تقریب اور سبب اگرچہ زید کی غلط بیانی ہے لیکن ہبہ مطلق تھا، یہ صورتو وکالت بالعرف کی بھی نہیں اور نہ ہی سوال حرام کی ہے، اس لیے رقم کے ملک میں آنے میں شبہ نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved