• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ساس بہو کا جھگڑا

استفتاء

ایک مکان جس کا رقبہ تقریباً 10 مرلہ ہے، جس کی ملکیت میں 6 مرلہ بیٹے کے پاس ہے اور 4 مرلہ ماں کے پاس ہے۔ ماں کا پہلا خاوند فوت ہو گیا اور انہوں نے دوسری شادی کر لی ہے۔ مکان  2 منزلہ ہے، نیچے والا سارا حصہ کرایہ پر ہے، اوپر والی منزل پر رہائش ہے۔

ماں اپنے بیٹے کی شادی اپنی مرضی کی لڑکی سے کرنا چاہتی ہے۔ بیٹا کہتا ہے کہ میرے حالات اس قابل نہیں کہ میں شادی کر سکوں، لہذا اگر تمام گھر کا کرایہ مجھے دے دو، تو تم اپنی مرضی کی لڑکی سے شادی کرا دو، تو مجھے منظور ہے۔ ماں  نے یہ بات مان کر تمام کرایہ بیٹے دے دیا اور تمام کرایہ بیٹے نے  وصول کرنا شروع کر دیا۔ اور ماں نے  اپنی مرضی کی لڑکی سے  شادی کرا دی۔ اور دونوں میاں بیوی آپس میں خوش زندگی گذار رہے ہیں۔ اب کسی بات پر بہو اور ساس میں ان بن ہو گئی ہے۔ ماں نے بیٹے سے اپنے حصے کا کرایہ واپس مانگنا شروع کر دیا ہے اور اس بات سے ماں بیٹے میں جھگڑا رہتا ہے۔ اب اسی گھر میں ماں کے دوسرے شوہر نے اوپر والی منزل میں ایک چھوٹی سے ورکشاپ بنا رکھی ہے اور ان کو معقول آمدنی ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماں اور دوسرے شوہر کو اتنی آمدنی ہوئی ہے کہ وہ عمرہ کے لیے گئے اور چار ماہ کے لیے ملائیشیا بھی گئے۔ جبکہ بیٹا گھر کا تمام خرچ چلا رہا ہے جس میں کھانا پینا اور تمام سرکاری واجبات شامل ہیں (بل وغیرہ)۔

کیا والدہ کا اپنے حصہ کے کرایہ کا دوبارہ مطالبہ کر نا درست ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مل جل کر رہیں۔ بہو سے جھگڑے کو مستقل جھگڑا نہ بنائیں، ماں کو بیٹے کی ضرورت ہے اور بیٹے کو بھی ماں کی ضرورت ہے۔ فقط و اللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved