• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ملازمین کی”عیدی” کے نام سے ادائیگی میں سے رقم کاٹنا

استفتاء

عید کے نزدیک یا عید کے بعد بھی بعض دکاندار ہمارے بقایا جات میں سے اپنے ملازمین کے لیے "عیدی” کے نام پر دو تین ہزار روپیہ زبردستی کاٹ لیتے ہیں۔ یہ رقم ہم خوشی سے نہیں کٹواتے، مجبوراً صبر کرنا پڑتا ہے۔ وہ لوگ اس کو اپنا حق سمجھتے ہیں، نہ کٹوانے پر ناراض ہو جاتے ہیں۔ شریعت میں اس کے متعلق دونوں فریقین کے لیے کیا حکم ہے؟ اور کیا کوئی شکل اس لین دین کی شرعی طور پر جو فریقین کے لیے قابل قبول ہو نکل سکتی ہے۔

وضاحت: مستفتی ڈیلر، ڈسٹری بیوٹر ہیں، مختلف چیزیں خاص طور پر روغن رنگ وغیرہ دکانداروں کو فراہم کرتے ہیں، ان کو ادائیگیاں 15 سے 20 دن کے بعد موصول ہوتی ہیں۔ عید کے دنوں میں دکانداروں کا معمول ہے کہ وہ دو سے پانچ ہزار روپے تک کاروبار کے حجم کے مطابق اپنے پاس کام کرنے والے ملازمین کی عیدی اور ان کا حق کے نام پر ادائیگی میں سے منہا کرلیتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دکانداروں کا اپنے ملازمین کی عیدی کے نام پر آپ کے بقایا جات میں سے دو تین ہزار یا کم بیش روپے آپ کی رضا مندی کے بغیر کاٹ لینا شرعا نا جائز اور حرام ہے۔ دکانداروں کو چاہیے کہ وہ اس سے پرہیز کریں۔

قال رسول الله صلی الله عليه و سلم: ألا لا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه. (مشكاة)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved