• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

لفظ "دکان” کی تحقیق

  • فتوی نمبر: 7-65
  • تاریخ: 25 ستمبر 2014

استفتاء

"دُکان” کا نام کیسے لکھنا درست ہے "دو کان” یا "دُکان”؟ کیونکہ حضرت ابا جی رحمہ اللہ نے ایک بار بتایا تھا کہ "دکان” کو اس لیے "دُکان” کہتے ہیں کہ آدمی دونوں کانوں سے گاہک کی بات سنتا ہے۔[1]

نوٹ: اس سوال کا رف جواب مفتی صاحب لکھا تھا جو حاشیہ میں درج ہے۔[2]

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس کا ٹھیک تلفظ دکان (بلا تشدید) ہے، جیسا کہ فیروز اللغاب میں ہے:

دکّان: (دک۔ کان) ہٹی، ہاٹ، سودا بیچنے کی جگہ، بکری کی جگہ، اردو اور فارسی میں بلا تشدید مستعمل ہے۔

[1] ۔ جواب: یہ بھی ایک لطیفہ ہے کیونکہ یہ لفظ عربی لفظ "دکّان” سے بنا ہے جس کو چبوترہ کہتے ہیں۔

[2] ۔ جواب: عربی زبان میں یہ لفظ "دُکّان” یعنی "ک” پر شد ہے۔ اردو میں کاف پر شد نہیں، اور واؤ کے ساتھ پڑھیں یا واؤ کے بغیر پڑھیں دونوں درست ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved