• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’جا میں تینوں چھڈ دتا، جا میں تینوں طلاق دتی‘‘ تین دفعہ کہنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک ہسپتال میں ملازمت کرتی تھی۔ اس دوران ایک لڑکے سے سلام دعا ہو گئی  جن کے تین بچے تھے، ان کی پہلی بیوی وفات پا گئی تھی، میں نے ان پر ترس کھایا کہ چلو میں بچوں کی ماں بن کر بچوں کی پرورش کروں گی، میں نے اس آدمی سے شادی کر لی۔ کل رات بچے لڑائی کر رہے تھے تو میں نے بچوں کو منع کیا، ان کو ہاتھ تک نہ لگایا لیکن وہ منع نہ ہو رہے تھے کہ میری ساس نے میرے میاں کو فون کر کے بلایا، ساس نے مجھ کہا کہ ’’توں تے اے چاہنی ایں کہ اک ادھ مر جاوے‘‘، میں خاموش رہی، پھر بچوں نے بھی میرے ساتھ بدتمیزی کی اور برے الفاظ کہے تو میں نے کہا کہ آج سے میں ان بچوں کی ماں نہیں، اس پر میرے میاں کو غصہ آیا اور یہ کہہ دیا کہ ’’جا میں تینوں چھڈ دتا، جا میں تینوں طلاق دتی‘‘، یہ الفاظ تین

دفعہ کہے اور تھوڑی دیر بعد پھر تقریباً چار دفعہ یہی الفاظ بولے۔ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

یہ بیان لڑکی کا ہے۔۔۔ خود

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لڑکی کے بیان کے مطابق تین طلاقیں ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved