• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’طلاق دے دوں گا‘‘، ’’ان شاء اللہ صبح طلاق کے پیپر آجائیں گے‘‘ سے طلاق کا حکم

استفتاء

کسی وجہ سے ما ں اور با پ کے درمیان جھگڑا ہوا اور والد صاحب نے سخت الفاظ استعمال کیے جن کو سن کر والدہ نے کہا کہ آپ مجھے طلا ق دے دو میں نے نہیں رہنا۔والد صاحب نے اگلے دن پھر لڑائی شروع کر دی اور کہا کہ میں اب تم کو طلاق ہی دوں گا اور میں نے وکیل سے مشورہ بھی کیا ہے اپنے چھوٹے بیٹے سے گھر کا پتہ پوچھا میں اس گھر کے پتہ پر طلاق کے پیپر بھیجنے ہیں، اور اس کے بعد گھر سے نکل گئے اور بیٹی کے گھر چلے گئے، اس کو بھی جا کے کہا کہ تمہاری ماں کے ساتھ اب میرا گذارہ نہیں۔ بیٹی نے پھر کہہ دیا آپ جو چاہتے ہیں کر دیں۔ اس بات پر والد صاحب نے کہا: ان شاء اللہ صبح طلاق کے پیپر آجائیں گے۔ گھر سے جانے کے بعد کال کی اور کہا کہ میں تمہاری والدہ سے آخری بات کرنا چاہتا ہوں۔ پھر والدہ نے کہا اب میں یہ مسئلہ پوچھ کر بات کروں گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ شوہر نے جتنے جملے طلاق سے متعلق استعمال کیے ہیں وہ سب ارادے کی حد تک ہیں ان میں سے کسی جملے میں یہ نہیں ہے کہ ”طلاق دے دی ہے” یا ”طلاق دیتا ہوں”۔

فتاویٰ حامدیہ(38/1) میں ہے:

صیغة المضارع لا یقع بھا الطلاق الا اذا غلب فی الحال۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved