• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر حاضری کی صورت میں لی ہوئی تنخواہ کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب میرے سرکاری دفتر کا وقت صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک ہے، میں صبح بیٹی کو سکول چھوڑ کر مجبوراً تقریباً 45: 8 پر دفتر پہنچتا ہوں اور چھٹی 3 بجے کر لیتا ہوں، کیونکہ آفیسر وغیرہ بھی چلے جاتے ہیں اور کام بھی تقریباً ختم ہو جاتا ہے۔

اب مسئلہ یہ سنا کہ دفتری اوقات میں جتنی غیر حاضری ہو اس وقت کی تنخواہ لینا جائز نہیں۔ مفتی صاحب مجھ سے غلطی ہو گئی ، میں توبہ کرتا ہوں (الحمد للہ) کہ اب وقت پر جاؤں گا اور وقت پر چھٹی کروں گا۔ (انشاء اللہ)، مفتی صاحب دفتری اوقات سے غیر حاضر رہنے والے وقت کی تنخواہ کو واپس سرکاری خزانے میں دینا کافی مشکل ہے، میں مالی اعتبار سے کمزور ہوں، کیونکہ کافی سالوں کی کٹوتی بنانا پڑھے گی، مفتی صاحب کیا معافی کی کوئی گنجائش ہے؟ اگر معافی کی گنجائش نہیں ہے تو کیا غیر حاضر رہنے والے وقت کی تنخواہ جو وصول کر چکا ہوں تھوڑی تھوڑی کر کے کسی غریب مستحق یا مدرسہ کو صدقہ کی جا سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں غیر حاضری کے اوقات کی جو تنخواہ وصول کر چکے ہیں وہ تھوڑی تھوڑی کر کے کسی مستحق زکوٰۃ دیدیں۔ فقط و اللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved