- فتوی نمبر: 8-72
- تاریخ: 05 نومبر 2015
- عنوانات: حظر و اباحت > علاج و معالجہ
استفتاء
مجھے ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے۔شادی کو پانچ سال ہو گئےلیکن اولادنہیں۔علاج(ٹیسٹ ٹیوب بے بی)کی غرض سےبیرون ملک جاناہے۔وہاں ہسپتال والوں سے تین چارمرتبہ عورت ڈاکٹر کا مطالبہ بھی کر چکےہیں لیکن وہ نہیں مانے۔ان کےپاس شایدعورت ڈاکٹر ہے۔لیکن وہ انکار کررہے ہیں۔ہمارےلیےاس ہسپتال کے علاوہ کسی دوسرےہسپتال سے علاج کرانا بالکل ممکن نہیں۔اس صورتحال میں ایک مسلمان عورت کا ایک نا محرم ڈاکٹر(جو غیرمسلم ہے)کے سامنےاپنے پوشیدہ اعضاء کا کھولنااورعلاج کراناکیا جائزہے؟۔براہ مہربانی اس معاملے میں ہماری راہنمائ کریں۔براہ مہربانی ضرورجواب دیں میں سخت پریشان ہوں۔جزاکﷲ
وضاحت مطلوب ہے:
آپ نے لکھا ہے کہ ’’ہمارے لیے اس ہسپتال کے علاوہ کسی دوسرے ہسپتال سے علاج کرانا بالکل ممکن نہیں ‘‘ اس بارے میں وضاحت مطلوب ہے کہ کسی دوسرے ہسپتال سے علاج بالکل نہ ہونے کی کیا وجوہات ہیں ؟ ذرا تفصیل اور وضاحت سے لکھیں۔
جواب: اسلام علیکم.میرے شوہرکی مادہ منویہ کی رپورٹس کے مطابق میرے شوہرکے مادہ منویہ میں جرثومہ (sperms) موجود نہیں جس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں ۔پہلی یہ کہ جرثومہ پیدا ہی نہ ہوتے ہوں۔دوسری وجہ یہ کہ پیدا ہوتے ہوں لیکن کسی رکاوٹ کی وجہ سے جرثومہ مادہ منویہ تک نہیں پہنچ سکتے۔میرے شوہر کے معاملے میں دوسری وجہ سبب بنی۔دو ماہ پہلے میرے شوہر کادو گھنٹے سے ذیادہ طویل آپریشن ہوا جوکافی تکلیف دہ تھا جس کےنتیجے میں اندر سے جرثومہ نکالے جا چکے ہیں اور جس ہسپتال میں آپریشن ہوا وہاں فریزر میں محفوظ ہیں۔اس وجہ سے ہمارے لیے اس ہسپتال کے علاوہ کسی اور ہسپتال سے علاج کرانا ممکن نہیں۔دوبارہ کسی دوسرے ہسپتال سے آپریشن کرانا بہت مشکل اورزیادہ تکلیف دہ ہے۔ڈاکٹر کا کہنا ہے یہ علاج میں خودکرتاہوں اگر آپ کو منظور نہیں تو ہماری طرف سے معذرت ہے۔اولاد کی خواہش ہم دونوں کو ہے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہےکہ ٹیسٹ ٹیوب بےبی(جس میں شوہر کے جرثومہ کو ٹیوب کےذریعے عورت کے رحم میں پہنچایاجاتا ہے) کے علاوہ اولاد ممکن نہیں ۔میرا اور میرے شوہر کا اس بات پریقین ہے کہ دینےوالی ذات صرف ﷲ کی ہے۔ہم صرف ایک سبب اختیار کر رہے ہیں۔دریافت یہ کرنا ہے کہ اس صورتحال میں ایک مسلمان عورت کا ایک مردڈاکٹر(جو غیرمسلم بھی ہے) سے پوشیدہ اعضاء کا علاج کراناجائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ پہلے کسی ایسے ہسپتال سے معلومات کیجیے جہاں لیڈی ڈاکٹر موجود ہوں، اور عورتوں سے متعلق مراحل وہ پورے کرتی ہوں۔ جب آپ کو اس کی تسلی ہو جائے تو آپ پہلے ڈاکٹر سے کہیں کہ وہ اپنا فیس اور دیگر کوئی خرچہ ہو وہ لے کر آپ کے شوہر کا مادہ دے دیں۔
جب مسلمان لیڈی ڈاکٹر یہ عمل کرنے کے لیے دستیاب ہوں تو کافر مردوں سے عمل کرانا جائز نہیں ہے۔ فقط و اللہ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved