• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

معاوضہ لے کر طالب علم کو اسائمنٹ تیار کر کے دینا

  • فتوی نمبر: 8-63
  • تاریخ: 25 اکتوبر 2015

استفتاء

***کو *** نے معاوضے کے ساتھ ایک کام کرنے کو کہا ہے، کام یہ ہے کہ ***نے ایک ڈیزائن رپورٹ تیار کرنی ہے، یہ رپورٹ ایک ایسے پروجیکٹ کا حصہ ہے، کسی تعلیمی کورس کا حصہ ہے۔ ***کو یہ لگتا ہے کہ میرے ذمے جو کام لگایا گیا ہے، یہ کسی کالج، یونیورسٹی کے طالب علم کی اسائمنٹ ہے (جو کہ قانوناً طالب علم کو خود پوری کرنی چاہیے)، لیکن *** نے ***کو  اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ یہ کوئی اسائمنٹ ہے یا کچھ اور چیز ہے۔ ***کو یہ کہا گیا ہے کہ وہ اس رپورٹ کو تین مختلف طریقوں سے تیار کرے، جس سے یہ لگے کہ ہر رپورٹ الگ آدمی نے بنائی ہے۔ یہ بات ***کو تقریباً یقین کے درجے میں معلوم ہے کہ یہ خود  *** کا اپنا کام نہیں ہے، بلکہ اس نے کسی اور سے کام لے کر آگے کرنے کو کہا ہے۔ اسائمنٹ کے اوپر یہ نہیں لکھا کہ یہ کام صرف طالب علم خود کرے۔ *** ایسے کام اکثر لاتا ہے، غالباً طالب علموں کی اسائمنٹ لے کر انہیں حل کروانا یہ اس کا بزنس ہے۔ واضح رہے کہ *** ایک غیر مسلم شخص ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر آپ کا غالب رجحان یہی ہے کہ یہ ڈیزائن رپورٹ کسی کالج یا یونیورسٹی کے طالب کی اسائمنٹ ہے، تو آپ کے لیے یہ کام کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ طالب کا کسی دوسرے سے اسائمنٹ تیار کروانا ایک علمی خیانت ہے، جس میں آپ اس کا ایک گونہ تعاون کر رہے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved