- فتوی نمبر: 8-172
- تاریخ: 13 مارچ 2016
استفتاء
1۔ کیا داڑھی پر مہندی لگائی جا سکتی ہے؟ جبکہ عام مہندی میں کالا پتھر مکس کر لیا جائے۔
2۔ کیا 45 سال سے 60 سال کی عمر میں اس طرح سے مکس کر کے لگائی جا سکتی ہے؟
3۔ کیا داڑھی کا کچھ حصہ سفید رہنے دیا جائے اور کچھ پر اوپر مذکورہ طریقہ سے مکس شدہ مہندی لگائی جا سکتی ہے؟
4۔ دیکھا گیا ہے کہ بعض علماء بھی داڑھی کو مہندی وغیرہ لگاتے ہیں، جو کالی نظر آتی ہے۔ وہ علماء کیا استعمال کرتے ہیں؟ براہ کرم مطلع فرما دیں۔ اللہ رب العزت اجر عطا فرمائے۔
وضاحت مطلوب ہے: عام مہندی سے کونسی مہندی مراد ہے؟
جواب وضاحت: عام مہندی سے سرخ مہندی مراد ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
عام حالات میں سر یا ڈاڑھی کے جو بال سفید ہوجائیں جمہور حنفیہ کے نزدیک انہیں کالا کرنا مکروہ ہے ،خواہ انہیں کسی بھی طریقے سے کالا کیا جائے ۔البتہ کالا کرنے کے علاوہ کوئی اور رنگ کر سکتے ہیں ۔لہذا (1،2،3) صورتوں میں ذکر کردہ مکس مہندی کے لگانے سے اگر بالوں کا رنگ کالا ہوتا ہو تو ایسی مہندی لگانا مکروہ ہے ۔
4 ۔ ہمیں اس بارے میں علم نہیں کہ جو علماء داڑھی کو مہندی وغیرہ لگاتے ہیں کہ جس سے ان کی داڑھی کالی نظر آتی ہے وہ علماء کیا استعمال کرتے ہیں ۔
عن ابن عباس رفعه أنه قال قوم يخضبون بهذا السواد آخر الزمان كحواصل الحمام لا يريحون رائحة الجنة .(النسائی 2/277)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےمروی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”آخر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو سیاہ خضاب کریں گے جیسا کہ کبوتروں کے پوٹے، وہ لوگ جنت کی خوشبو نہ پا سکیں گے”
عن جابر قال أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم غيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد. (النسائي:2/ 277)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو لایا گیا، ان کے داڑھی اور سر کے بال ثغامہ (ایک درخت جس کا پھل اور پھول سفید ہوتا ہے) کی طرح سفید تھے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس سفیدی کو کسی چیز سے بدل دو۔ البتہ ان بالوں کو کالا کرنے سے بچو۔
اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة وأنه من سيماء المسلمين وعلاماتهم وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه وعليه عامة المشايخ (الهندية: 359/5) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved