- فتوی نمبر: 9-54
- تاریخ: 27 مئی 2016
- عنوانات: حظر و اباحت > ضبط ولادت و اسقاط
استفتاء
مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا ایک بیٹا ہے جو تین مہینے کا ہے اور پھر سے میری بیوی حاملہ ہو گئی ہے اور حمل 15 دن کا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میری بیوی وہ حمل ختم کروا لے۔ کیونکہ میرا بیٹا تین مہینے کا ہے اور بیوی بھی کمزور ہے۔ تو اس مسئلے میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں قرآن و حدیث کی روشنی میں کہ اس صورت میں حمل گرانا جائز ہے یا نہیں؟ اور وجہ بھی بتا دیجیے گا۔ آپ کی مہربانی ہو گی۔
وضاحت: عورت کی صحت ٹھیک ہے معمولی بیماری کی بنا پر شوہر کو اس کے کمزور ہونے کا خدشہ ہے۔
نوٹ: سائل کی اہلیہ حمل ساقط کرنے پر راضی نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں حمل گرانے کی گنجائش نہیں۔
حملته أمه كرهاً و وضعته كرها. (القرآن)
و في رد المحتار (9/ 616):
و في الذخيرة لو أرادت إلقاء الماء بعد وصوله إلى الرحم قالوا إن مضت مدة ينفخ فيه الروح لا يباح لها. و قبله اختلف المشائخ فيه و النفخ مقدر بمائة و عشرين يوماً بالحديث.
و فيه أيضا (9/ 709):
(و يكره الخ) أي مطلقاً قبل التصور و بعده على ما اختاره في الخانية كما قدمناه قبيل الاستبراء و قال: إلا أنها لا يأثم إثم القتل………………….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved