• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نفع میں کمی زیادتی کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ***، ***اور ***ایک کاروبار میں شریک ہیں۔ تینوں کا سرمایہ بالترتیب 45، 30 اور 25 کے تناسب سے ہے۔ ***کام نہیں کرتا جبکہ دو شریک کام کرتے ہیں، ان کے درمیان نفع کی تقسیم کس طرح ہو گی۔ نقصان کس تناسب سے آئے گا، ***کو کاروبار کی سوجھ بوجھ ہے، وہ چاہتا ہے کہ اس کا نفع 50 فیصد ہو۔ کیا اس کا 50 فیصد نفع لینا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ نفع جس طرح آپس میں طے کر لیں اس کے مطابق ہو گا، یعنی راس المال کے تناسب سے یا کمی زیادتی کے ساتھ۔ البتہ کمی زیادتی کی صورت میں ***کا نفع اس کے راس المال کے تناسب سے زیادہ نہ ہو، اور اگر باقی دونوں شریک راضی ہوں تو ***کا 50 فیصد نفع لینا جائز ہے۔

في الشامية (6/480):

(والربح على ما شرطا) أي من كونه بقدر رأس المال أو لا.

وأيضاً فيه:

لكن هذا مقيد بأن يشترطا الأكثر للعامل منهما أو لأكثرهما عملاً، أما لو شرطا للقاعد أو لأقلهما عملاً فلا يجوز.

2۔ نقصان ہر شریک پر اس کے راس المال کے تناسب سے ہی آئے گا، اگرچہ اس کے برخلاف شرط لگائی گئی ہو۔

في الشامية (6/480):

وقيد بالربح لأن الوضيعة على قدر رأس المال، وإن شرطا غير ذلك. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved