- فتوی نمبر: 9-115
- تاریخ: 08 فروری 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > شکار
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں کچھ لوگ شکار کے لیے خاص قسم کے کتوں کا استعمال کرتے ہیں، جب ان سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو کہنے لگے کہ ہم نے مولوی صاحب سے پوچھا ہوا ہے کہ یہ جائز ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا کتے کا شکار کے لیے استعمال کرنا جائز ہے؟ جبکہ اس کا جوٹھا ناپاک ہوتا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگرچہ کتے کا جوٹھا ناپاک ہے لیکن چونکہ سدھائے ہوئے کتے کے ذریعے شکار کرنے کی اجازت نص یعنی حدیث کی تصریح سے ثابت ہے۔ اس لیے سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے استعمال کرنا جائز ہے۔
چنانچہ مشکوٰۃ شریف (357) میں ہے:
عن عدي بن حاتم رضي الله عنه قال قال لي رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا أرسلت كلبك فاذكر اسم الله فإن أمسك عليك فأدركته حياً فاذبحه و إن أدركته قد قتل و لم يأكل منه فكله و إن أكل فلا تأكل فإنما أمسك على نفسه فإن وجدت مع كلبك كلباً غيره و قد قتل فلا تأكل فإنك لا تدري أيهما قتل. رواه الشيخان.
ترجمہ: حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (اے عدی!) جب تم اپنے (سدھائے ہوئے شکاری) کتے کو چھوڑنے لگو تو بسم اللہ پڑھو، پھر اگر وہ کتا تمہارے لیے شکار کو پکڑے رکھے اور تم اس کو زندہ پا لو تو شکار کو ذبح کر لو اور اگر شکار کو اس حال میں پاؤ کہ وہ مر چکا ہو اور کتے نے اس میں سے کچھ نہیں کھایا تم اس کو کھا سکتے ہو اور اگر کتے نے (اس میں سے کچھ) کھا لیا تو پھر تم (اس شکار کو) نہ کھاؤ کیونکہ (اس صورت میں) کتے نے شکار کو اپنے لیے پکڑ رکھا ہے۔ اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا پاؤ (جس کو کسی شکاری نے نہ چھوڑا ہو یا ایسے آدمی نے چھوڑا ہو جس کا ذبیحہ حلال نہیں یا جس کے مالک کے بارے میں کچھ علم نہ ہو) اور شکار مر چکا ہو تو اس شکار کو بھی نہ کھاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ اس کو ان دونوں کتوں میں سے کس نے قتل کیا ہے؟
اور فتاویٰ شامی (10/ 56) میں ہے:
و عليه فلا يجوز بالكلب على القول بنجاسة عينه، إلا أن يقال إن النص ورد فيه تحت قوله: و هو قوله عليه الصلاة و السلام لعدي بن حاتم رضي الله عنه … إذا أرسلت كلبك فاذكر اسم الله تعالى، فإن أمسك عليك فأدركته قد قتل و لم يأكل منه فكله فإن أخذ الكلب ذكاة.
………………………………………….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved