• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مضارب پر نقصان ڈالنا

استفتاء

گذارش ہے کہ میں ایک کاروبار کسی کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں، ان کی پہلے سے ایک بڑی دکان ہے، وہ بوتل کا کاروبار کر رہے ہیں، میں نے ان سے بات کی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ مال میرے گودام سے چلا جایا کرے گا تم مین بیدیاں روڈ پر میرے دکان میں مال لے کر بیٹھ جاؤ، میں کبھی کبھی ایک دو گھنٹے کے لیے  آ جایا کروں گا، میرا بھانجا تمہارے ساتھ رہا کرے گا، نفع تمام خرچ نکال کر 100 میں 60 میرے 40 تمہارے  (یعنی میرے) ہوا کریں گے، اس میں شریعت کے مطابق جو ترتیب ہے ارشاد فرمائیں۔

نوٹ: میری صرف محنت ہو گی، مال سارا دوسرے بھائی کا ہو گا اور دکان بھی انہیں کی ہے، نیز جس طرح نفع میں شراکت ہے اس طرح نقصان میں بھی شراکت ہو گی، اگر یہ صورت نا جائز ہے ہو تو جو صورت جواز کی ہو، ارشاد فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں درست ہے، البتہ اس صورت میں کام کرنے والے پر جبکہ اس کی طرف سے کوئی زیادتی و کوتاہی نہ ہو نقصان ڈالنا درست نہیں، ایسی صورت میں نقصان مال والے کا ہو گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved