• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فنگر فش مچھلی کھانے کا حکم

استفتاء

آج کل اکثر ہوٹلز میں فنگر فش کے نام سے جو مچھلی کھلائی جاتی ہے اس کا نام پینگا سز فش بتایا جاتا ہے۔ انٹر نیٹ پر بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ فش حرام ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ یہ فش حلال ہے یا نہیں؟ اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ فش ویت نام سے امپورٹ کی جاتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

’’پینگاسز فش‘‘عرف اور اپنی ظاہری شکل و صورت کے لحاظ سے مچھلی ہی کی ایک  قسم ہے  اور حلال ہے، اسے حرام کہنا غلط ہے  چنانچہ امداد الفتاویٰ (103/4)میں ہے:

’’اس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ سمک بجمیع انواعہ حلال ہے اب صرف شبہ اس میں ہے کہ یہ سمک ہے یا نہیں؟ سو سمک کے کچھ خواص لازمہ کسی دلیل سے ثابت نہیں ہوئے کہ ان کے انتفاء سے سمکیت منتفی ہو جائے۔ اب مدار صرف عدول مبصرین کی معرفت پر رہ گیا ہے۔ اور اگر مبصرین میں اختلاف ہو تو حکم میں بھی اختلاف ہو گا چنانچہ اسی وجہ سے جریث میں امام محمد رحمہ اللہ مخالف ہیں ۔‘‘

فتاویٰ شامی (512,511/9) میں ہے:

و لا يحل حيوان مائي إلا السمك الجريث سمك أسود و المار ماهي سمك في صورة الحية و أفردهما بالذكر للخفاء و خلاف محمد رحمه الله، و في الشامية تحت قوله: (للخفاء) أي الخفاء كونهما من جنس السمك. (512/9) ………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved