• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ادھار خرید کر دوسرے کو نقد بیچنا

استفتاء

گذارش ہے کہ ہمارا لاری اڈے میں ٹائروں کا کاروبار ہے۔ جہاں سے ٹرک اور بسوں والے ٹائر خریدتے ہیں۔ بسوں اور ٹرکوں کے لیے ٹائر تو ذاتی وعلاقائی تعلقات کی بناء پر ادھار مل جاتے ہیں۔ لیکن  دیگر مرمت کے کام ادھار پر نہیں ہوتے۔ لہذا بس یا ٹرک میں اگر مرمت کا کام نکل آئے تو وہ عموماً ہوتا  بھی ہزاروں یا لاکھوں میں ہے۔ اور بسا اوقات بس یا ٹرک والے کے پاس پیسے نہیں ہوتے۔ تو  مارکیٹ میں ایک دکاندار سے  ٹائر ادھار خریدتا ہے، اور دوسرے دکاندار کو اسی وقت سستے نقد میں فروخت کر دیتا ہے۔ یہ سلسلہ اتنا چل نکلا ہے کہ بعض دکانداروں کے ادھار کے خریداروں میں سے 50 فیصد کا مقصد اس طرح رقم کا حصول ہوتا ہے، اور بعض کے 60 فیصد حتی کہ بعض کے 80 فیصد خریداروں کا مقصد فقط رقم کا حصول ہوتا ہے۔

تو کیا (1) ہمارا ایسے گاہکوں کو ٹائر فروخت کرنا جائز ہے؟

2۔ ہمارے ایسے لوگوں سے سستے ٹائر خریدنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک دکان والے سے ادھار ٹائر خرید کر دوسرے دکاندار کو نقد فروخت کرنا جائز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved