- فتوی نمبر: 10-304
- تاریخ: 18 دسمبر 2017
- عنوانات: حظر و اباحت > علاج و معالجہ
استفتاء
ہمارے محترم و مکرم جناب حضرت مولانا مفتی صاحب!
امید ہے ان شاء اللہ تعالیٰ مزاج گرامی بخیر ہوں گے، اللہ تعالیٰ آپ کے علم، عمر، صحت، رزق، اہل و عیال اور احباب میں برکت عطا فرمائے۔ بندہ کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ کا رہنے والا ہے۔ مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں دینی رہنمائی درکار ہے۔
میری بڑی بہن جس کی عمر تقریباً 43 سال ہے، پرائمری سکول ٹیچر ہے اور تین بچوں کی ماں ہے، اس کو بلڈ پریشر کی تکلیف کے ساتھ شاید کچھ ذہنی پریشانیاں بھی ہیں، وہ خیال کرتی ہے کہ اس کو آسیب یا جنات کے اثرات ہیں، تو میں نے اسے ڈاکٹری علاج کے ساتھ روحانی علاج کے لیے اپنے شہر کوٹ ادو کے ایک مشہور عالم دین کے پاس بھیجا، ان کے والد صاحب بھی پاکستان کے معروف عالم دین، صوفی اور مبلغ تھے جنہوں نے 1947ء میں ڈابھیل انڈیا میں علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب رحمہ اللہ سے تعلیم حاصل کی تھی، اور ان کے مذکورہ بیٹے نے دار العلوم الاسلامیہ کراچی حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ سے تعلیم حاصل کی اور اپنے والد کی مشہور خانقاہ کا گدی نشین بھی ہے۔
میں نے اعتبار کر کے بہن کو بھیجا، وہ اپنی دو رشتہ داروں کے ساتھ اس عالم دین کی خانقاہ چلی گئی، جمعہ کی نماز اور خطبہ وغیرہ کے بعد وہ سائلین کے مسائل سنتے ہیں، دم کرتے ہیں، تعویذ دیتے ہیں، میری بہن کو کہا کہ اس کا علاج علیحدہ کمرے میں ہو گا۔ بہن کے بقول ہم دونوں اکیلے کمرے میں بیٹھے تھے، وہ مجھ پر کچھ دیر پڑھ کر پھونکتے رہے، مجھ پر وحشت طاری ہوئی، مجھے اپنے دوپٹے کا ہوش نہ رہا، میں بال کھولے سرجھکائے دیوانوں کی طرح اس کے سامنے بیٹھی رہی، وہ بالکل میرے ساتھ بیٹھے رہے، میری بھابھی جو باہر بیٹھی دیکھ رہی تھی اس نے بتایا کہ وہ اتنے قریب بیٹھے تھے جیسے میری بہن کا سر مولانا صاحب کے سینے پر ٹکا ہو۔ (یہاں تک کے معاملے کی مجھے خبر نہ ہوئی)
کچھ عرصے بعد ہمارے جاننے والے سے پوچھا (عالم دین نے) کہ وہ بی بی پھر نہیں آئی، اس کا کیا حال ہے؟ گذشتہ جمعہ وہ دوبارہ گئی، تو اس نے کہا تمہارا علاج علیحدہ کمرے میں ہو گا، میں وہاں چلی گئی، وہ آیا اور اسی طرح میرے ساتھ بیٹھ گیا اور پندرہ بیس منٹ تک ہم وہاں بیٹھے رہے، وہ کچھ پڑھ کر دم کرتا رہا، مجھ پر کیفیت طاری ہوئی تو اس نے میرا بایاں ہاتھ مضبوطی سے تھام لیا اور پورے وقت تک میرا بایاں ہاتھ اپنے ہاتھ میں زور سے دبائے رکھا۔ لا حول و لا قوۃ الا باللہ۔
میں نے آج اپنی بہن کی طبیعت معلوم کرنے کے لیے فون کیا تو یہ سچی سٹوری اس نے سنائی، میرے تو رونگٹے کھڑے ہو گئے، میں نے بہت افسوس کیا کہ دیکھنے سننے کو بڑے عالم دین، لیکن مجھے تو یہ عمل غیر شرعی لگا اور میں نے بہن کو دوبارہ وہاں جانے کو سختی سے منع کیا۔
دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا اس عالم دین کا یہ عمل قرآن کریم، سنت نبویہ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم، ائمہ کرام اور سلف صالحین سے مطابقت رکھتا ہے۔ برائے کرم قرآن و حدیث، آثار صحابہ رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کی مثالوں سے یہ اہم مسئلہ ہمیں سمجھائیں۔ بندہ نے یہ سچا واقعہ تحریر کیا ہے، اور آپ اہل علم اور نبی کریم ﷺ کے وارثین سے ایمانداری سے درخواست ہے کہ مفصل اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں گے، تاکہ ہمیں اور امتِ محمدیہ کے تمام مرد، عورتوں اور بچوں کو یہ مسئلہ واضح ہو سکے۔
کیا ہمارے بزرگ علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب رحمہ اللہ، حضرت سید حسین مدنی رحمہ اللہ، حضرت محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ، حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ، حضرت حافظ الحدیث محمد عبد اللہ درخواستی رحمہ اللہ، خانقاہ مسکین پور شریف والے رحمہ اللہ
1۔ عملیات کے معاملے میں غیر محرم عورتوں سے ایسا سلوک کرتے تھے؟
2۔ کیا جن اور شیاطین صرف عورتوں پر ہی مسلط ہوتے ہیں؟
3۔ جن اور شیاطین کا مسلط ہونا سچ بھی ہے یا نہیں؟
4۔ تو کیا گھر میں موجود اس کا بھائی، شوہر مستند وظائف، آخری قل شریف سے ان کا علاج نہیں کروا سکتا؟
5۔ ایسے عاملوں کے پاس جانا ثواب ہے؟
6۔ ان تربیت یافتہ اور علم یافتہ بزرگوں کو کون سمجھائے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
غیر محرم عورت سے خلوت میں ملنا اگرچہ علاج ہی کی خاطر کیوں نہ ہو جائز نہیں، لہذا اس عالم دین کا یہ عمل قرآن و سنت کی رُو سے جائز نہیں۔
1۔ ہمارے اکابر سے عملیات کے معاملے میں بھی ایسا کرنا ثابت نہیں۔
2۔ نہیں، بلکہ مردوں پر بھی مسلط ہوتے ہیں۔
3۔ جن اور شیاطین کا مسلط ہونا سچ ہے۔
4۔ کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔
5۔ ثواب تو صحیح عاملوں کے پاس جانے میں بھی نہیں ہے۔
6۔ یا تو خود ہی سمجھ جائیں ورنہ اللہ ہی سمجھا ئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved